شمبھو نے کیمرے کے سامنے جو باتیں کہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی دہنی حالت کیاتھی

گھر والوں میں کوئی بھی یہ سمجھ نہیں پارہا ہے کہ شمبھو اپنے بھتیجے کو قتل کا ویڈیو بنانے پر آمادہ کرنے میں کامیا ب کیسے ہوگیا‘ وہ نوجوان تو فوج میں شامل ہونا چاہتا تھا۔
شمبھولال کے تین بیٹے ہیں۔ اس کی ایک موٹرسیکل ہے اور وہ ایک زمین( پلاٹ) کی ملکیت میں بھی شراکت دار ہے۔ یہی پلاٹ دیکھانے کے بہانے وہ افروزالاسلام کو اپنے ساتھ لے گیا اور پھراسے بیدردی سے قتل کردیا۔شمبھولال کے پلاٹ پر جگہ جگہ گھاس اور جھاڑیاں اگی ہوئی ہیں اور ایک جگہ پتھر کا پرانا کنواں بھیا ہے۔ یہ پلاٹ ایک سڑک سے متصل ہے ۔

اس کے گھر والوں کے مطابق وہ دوسرے لوگوں سے الگ نہیں ہے اور نہ تو اس کا مذہب کا طرف کوئی گہرا رحجان ہے اور نہی سیاست کی طرف کوئی جھکاؤ ۔ شمبھوکے گھر والے جہاں تک جانتے ہیں شمبھو کا راشٹریہ سویم سیوک سنگھ او روشواہندوپریشد جیسی انتہا پسند ہندو توا تنظیموں سے بھی کوئی تعلق نہیں رہا۔ اسے بس ویڈیوز دیکھنے کی عادت تھی اور کئی ویڈیوز ان نے خود بھی بنائے تھے۔

کچھ دیگر افرادجن سے ہم نے گفتگو کی ‘ انہو ں نے بتایا کہ وہ منشیات کا عادی تھا لیکن یہ بات اس کے گھر والوں نے نہیں بتائی۔ اس نے کبھی ایسا ظاہر نہیں کیا کہ کسی بات پر اس ے بہت غصہ آجاتا ہے یا ذہنی طور پر وہ کچھ پریشان ہے ۔ یہی وہ باتیں ہیں جن کی وجہہ سے شمبھولال کے جاننے والے اس وقت حیر ت زدہ رہ گئے جب انہیں معلوم ہوا کہ اس نے افروزالسلام کو قتل کردیا ہے۔ اس کے گھر والو ں میں سے کوئی بھی یہ نہیں سمجھ پارہا ہے کہ شمبھو اپنے بھتیجے کو اس جرم میں شریک ہونے پر او ر بھیانک قتل کا ویڈیو بنانے پر آمادہ کرنے میں کامیاب کیسے ہوگیا۔ وہ نوجوان ( شمبھو کا بھتیجا) تو فوج میں شامل ہونا چاہتا تھا۔ شمبھو کی بہن بھی اسے معاف کرنا نہیں چاہتی ۔

شمبھو کا ایک لڑکا ہے جو ادئے پور میں ایک سرکاری نگرانی مرکز میں ہے۔ شمبھو کا ایک لڑکا ہے جو ادئے پور میں ایک سرکاری نگرانی مرکز میں ہے ۔ شمبھو کے بچوں کا کچھ قانونی تنازع چل رہا ہے ۔ ویڈیو دیکھ کر یہ محسوس ہوتا ہے کہ شمبھو کے بھتیجے نے ویڈیو بناتے وقت اپنے اعصاب پر پوری طرح قابو رکھا۔ اس کے ہاتھ کانپ نہیں رہے تھے ‘ اس کے چچانے پیچھے سے حملہ کرکے افرازالاسلام کو زمین پر گرادیا۔ اس کے بعد اسٹیل جیسی کوئی چیز لے کر سر پر اس زور سے وار کیاکہ افروز چیخ اٹھے ۔ خود کو سنبھالنے کی کوشش کرتے ہوئے سفاک قاتل کے سامنے انہو ں نے زندگی کی فریاد کی۔

اس کے بعد وہ آدھی جان کے ساتھ ممین پر پڑ ے رہ گئے ۔ شمبھو وہاں سے ہٹا اور پھر ایک ہتھیار لے کر آیا او رادھ مرے پڑے افروز پر پھر حملہ کیا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ افروز کا سردھڑ سے الگ کرنا چاہتا تھا۔ اس نے پوری قوت سے وار کیا لیکن سردھڑ سے الگ نہیں کرسکا۔ افروز کی جان نکل چکی تھی۔ وہ تیسری مرتبہ واپس گیااور اس مرتبہ پٹرول لے کر آیا اور افروزالاسلام کے مردہ جسم پر چھڑک کر اسے ماچس سے آگ لگادی ۔ اس کے بعد وہ کمیرے کے سامنے آیا جس سے اس کا بھتیجا ویڈیو بنارہا تھا۔

کیمرے کے سامنے وہ اشتعال انگیز باتیں کرنے لگا‘ سننے والوں نے اسے سوشیل میڈیا پر سناہے ۔ اس کے الفاظ بتاتے ہیں کہ اس کی ذہنی حالت کیاتھی اور یہ بھی کہ ریاست راجستھان کی حالت کیاہے!!!۔پولیس کا دعوی ہے کہ شمبھولال نے بس نفرت کے ایک جذبے کی بناء پر قتل کی سنگین واردات انجام دی ( یعنی وہ کسی سے متاثر نہیں ہے اور کسی سے تحریک پاکر اس نے یہ قدم نہیں اٹھایا )۔

افرازل اسلام کے بہیمانے قتل واقعہ پر ممتاز سماجی کارکن ہرش مندر‘ جان دیال اور کویتا شرایواستو پر مشتمل کمیٹی کی حقائق سے آگاہی رپورٹ کا خلاص