شعبہ تعلیمات میں بہتری لانے کی کوشش، اسکولس کے انضمام کی منصوبہ بندی

قانون حق تعلیم کا جائزہ کے بعد اقدامات، مرکزی وزارت فروغ انسانی وسائل
حیدرآباد۔30جولائی(سیاست نیوز) مرکزی وزارت فروغ انسانی وسائل نے ملک بھر میں موجود اسکولوں کے انضمام کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے شعبہ تعلیم میں بہتری لانے کی تجاویز تیار کی ہیں تاکہ نظام تعلیم کو بہتر بنایا جاسکے۔ وزارت فروغ انسانی وسائل کی جانب سے تیارکردہ سفارشات و تجاویز کو وزارت کی ویب سائٹ پر رکھا گیا ہے تاکہ عوامی اور ماہرین کی رائے حاصل کی جاسکے۔ وزارت فروغ انسانی وسائل کے مطابق اب تک جس انداز میں اسکول کھولے گئے ہیں وہ ہر کسی تک تعلیم کو پہنچانے کے لئے اقدامات کے نام پر صرف اسکول کھولتے چلے گئے تھے لیکن اب اس بات کا احساس ہورہا ہے کہ اسکولوں میں عملہ اور انفراسٹرکچر کی کمی کے سبب معیار تعلیم میں بتدریج گراوٹ آتی جارہی ہے اسی لئے اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ معیاری اسکولوں کی تعمیر کے ذریعہ اطراف کے اسکولوں کو ایک جگہ پر ضم کرتے ہوئے انہیں معیاری اور بہتر انفراسٹرکچر کے علاوہ درکار عملہ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ صورتحال میں نمایاں اور عاجلانہ بہتری لائی جاسکے۔ سروا سکھشا ابھیان کی جانب سے فراہم کردہ ریکارڈ کے مطابق 2لاکھ 60ہزار اسکولوں کو ضم کئے جانے کی گنجائش موجود ہے جنہیں یکجا کرتے ہوئے ان میں بہتر تعلیم کی فراہمی کو ممکن بنایا جاسکتا ہے ۔ بتایا جاتاہے کہ ہر کسی تک تعلیم کو پہنچانے کے لئے کھولے گئے اسکولوں کی نگرانی اور عملہ کی کوتاہیوں کے علاوہ عملہ کی کمی سے نمٹنے کے لئے تیار کردہ ان تجاویز پر عمل آوری کے ذریعہ سرکاری اسکولوں میں موجود عملہ کی خدمات سے بہتر انداز میں استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت نے 3لاکھ 67ہزار اسکول کھولے ہیں جو سرواسکھشا ابھیان کے تحت کھولے گئے ہیں لیکن ان اسکولوں کے علاوہ ملک بھر میں جملہ 15لاکھ اسکول موجود ہیں ۔ وزارت فروغ انسانی وسائل کے ذرائع کے مطابق ملک میں 1لاکھ 87ہزار 6 پرائمری اسکول موجود ہیں جو یکم تا پانچویں جماعت چلائے جاتے ہیں۔ جبکہ 62ہزار 988 اپر پرائمری اسکول ہیں جو چھٹویں تا آٹھویں جماعت چلائے جاتے ہیں جہاں 30طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور 7166ایسے اسکول ہیں جہاں ایک بھی داخلہ نہیں ہوا۔رپورٹ کے مطابق 87ہزار اسکول ایسے ہیں جن میں صرف ایک ٹیچر خدمات انجام دے رہے ہیں۔