شعائر اسلام کا احترام ہر مسلمان پر فرض

شریعت اسلامی پر اجلاس و جلسے ، مکہ مکرمہ پر حوثی باغیوں کے حملہ پر خاموشی افسوسناک
حیدرآباد ۔ 31۔اکتوبر (سیاست نیوز) یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے مکہ مکرمہ کی سمت میزائیل داغنے کے واقعہ پر عالم اسلام کے ساتھ ساتھ تلنگانہ کے مسلمانوں میں بھی بے چینی پائی جاتی ہے۔ حوثی باغیوں نے جس بدنیتی کے ساتھ مکہ مکرمہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ، اس پر مسلمانوں کے جذبات شدید ہیں اور عام مسلمانوں نے اس سلسلہ میں مذہبی رہنماؤں اور جماعتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ملک میں شریعت کے تحفظ کے نام پر مسلم جماعتوںاور تنظیموں کی جانب سے روزانہ اجلاس اور جلسوں کا سلسلہ جاری ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ مکہ مکرمہ پر حملہ کی اس کوشش کے خلاف  کسی نے آواز نہیں اٹھائی۔ عام مسلمانوں کا یہ احساس ہے کہ حوثی باغیوں کی اس شر انگیزی کے خلاف ہندوستانی مسلمانوں کو بھی آواز بلند کرنی چاہئے کیونکہ شعائر اسلام کا احترام ہر مسلمان پر فرض ہے اور اس پر بری نظر ڈالنے والے  بدترین سزا کے مستحق ہیں۔ امام کعبہ شیخ عبدالرحمن السدیس نے ’’ام  القریٰ‘‘ کی جانب میزائیل داغنے کو بدترین جرم اور دنیا کے دیڑھ ارب مسلمانوں پر حملہ سے تعبیر کیا۔ تمام مسلم ممالک اور عالمی اسلامی تنظیموں نے حوثی باغیوں کی اس حرکت پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ہندوستانی مسلمان عام طور پر دیگر ممالک کے مقابلہ زیادہ حساس ثابت ہوئے ہیں اور جب کبھی دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کوئی آواز اٹھی یا کارروائی کی گئی تو سب سے پہلے ہندوستان میں احتجاج کیا گیا۔ حیرت کی بات ہے کہ حوثی باغیوں نے ارض مقدس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن مسلم جماعتیں اور تنظیمیں اس کی مذمت سے بھی گریز کر رہی ہے۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے ان مقامات کے تحفظ کا ذمہ لیا ہے ، لہذا کوئی بھی طاقت ان مقامات پر شر انگیزی میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔ سعودی عرب کے میزائیل شکن نظام نے باغیوں کے میزائیل کو مکہ مکرمہ سے کافی فاصلہ پر ہی ہوا میں تباہ کردیا۔ اس جارحیت کے خلاف مسلمانوں کی تمام جماعتوں اور تنظیموں کو بلا لحاظ  مسلکی وابستگی آواز بلند کرنی چاہئے کیونکہ یہ ہر مسلمان کا قبلہ ہے جس سے کسی کو کوئی اختلاف نہیں ہوسکتا۔ خانہ کعبہ کی سمت راکٹ داغنا کوئی مسلمان کا کام نہیں ہوسکتا بلکہ یہ بے دین اور سرکش لوگ ہیں جن کو ان کے کئے کی سزا ضرور ملنی چاہئے ۔ حیدرآباد کی بعض مسلم شخصیتوں میں جو کبھی بھی شہرت پسندی کے قائل نہیں رہے ، ان کا احساس ہے کہ کعبۃ اللہ کی جانب میزائیل داغنا دراصل اللہ تعالیٰ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے اور اس واقعہ نے ابرہہ کی یاد تازہ کردی ہے جس نے کعبۃ اللہ کو ڈھانے کیلئے ہتھیاروں کے لشکر کے ساتھ حملہ کیا تھا لیکن اس کا انجام دنیا کے سامنے ہے۔ حوثی باغیوں یا پھر کوئی اور جو بھی کعبۃ اللہ پر بری نظر ڈالے گا ، اس کا انجام بدترین ہوگا۔ عام مسلمانوں کا یہ احساس ہے کہ حیدرآباد کی مسلم جماعتوں اور تنظیموں کو کم سے کم اپنے ایمانی جذبہ اور ایمانی حرارت کا ثبوت پیش کرنا چاہئے ۔ اب جبکہ شریعت اسلامی کے مسئلہ پر کانفرنسوں اور جلسوں کا سلسلہ جاری ہے تو کم سے کم ان جلسوں میں حوثی باغیوں کی اس ناپاک حرکت کے خلاف ایک قرارداد منظور کی جائے۔ جس طرح شریعت کا تحفظ اہمیت کا حامل ہے ، اسی طرح کعبۃ اللہ کے تحفظ کیلئے بھی مسلمانوں کو اپنی دینی وابستگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ حوثی باغیوں اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کو اس طرح کی حرکتوں سے باز آنا ہوگا۔ قرارداد میں حوثی باغیوں کی مذمت کے ساتھ تمام اسلامی ممالک سے ان کے خلاف مشترکہ کارروائی کی اپیل کی جاسکتی ہے۔