شراب نوشی ایک بنیادی حق مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ کا متنازعہ ریمارک

بھوپال ۔ 29 ۔ جون : ( سیاست ڈاٹ کام ) : مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ بابو لال گور نے یہ ریمارک کرتے ہوئے ایک تنازعہ چھیڑ دیا کہ شراب نوشی ایک بنیادی حق ہے سماجی رتبہ کی علامت ہے ۔ 85 سالہ بی جے پی لیڈر نے اس ریمارک کے ساتھ یہ دعوی بھی کیا کہ شراب نوشی سے جرائم کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ الکحل سے جرائم میں اضافہ نہیں ہوگا لیکن شراب نوشی کے بعد لوگ ہوش و حواس کھو دیتے ہیں ۔ جو شخص اپنی حد میں رہ کر شراب پیتا ہے وہ جرم نہیں کرسکتا اور کسی کو بھی حد سے زیادہ شراب نوشی نہیں کرنا چاہئے ۔ کیوں کہ یہ ایک بنیادی حق اور دور حاضر میں سماجی رتبہ کی علامت بن گئی ہے ۔ میڈیا کے نمائندوں نے بھوپال میں شراب کی فروخت کے اوقات میں 10 بجے سے 10-30 بجے شب تک توسیع کیے جانے پر سوال کیا تو وزیر داخلہ نے یہ بے لاگ تبصرہ کیا وہ ہمیشہ متنازعہ ریمارکس کرنے میں مشہور ہیں ۔ قبل ازیں انہوں نے کہا تھا کہ چینائی میں جنسی جرائم بہت ہی کم ہوتے ہیں جہاں پر خواتین مکمل لباس میں رہتی ہیں ۔ مسٹر بابو لال گور نے چینائی کا دورہ کرنے کے بعد کہا تھا کہ تاملناڈو میں خواتین مکمل لباس پہنتی ہیں جس کے باعث دوسری ریاستوں کے مقابل وہاں پر جرائم کی شرح بہت ہی کم ہے ۔ علاوہ ازیں انہوں نے ایک واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے تنازعہ کا مرکز بن گئے تھے کہ ایک تقریب میں انہوں نے ایک روسی لیڈر کی بیوی سے کہا کہ انہیں ( خاتون ) دھوتی کیسے باندھتے ہیں سکھائیں گے ۔ لیکن دھوتی کیسے اتارتے ہیں یہ نہیں سکھا سکتا ۔ بابو لال گور کے اس ریمارک پر خواتین کی تنظیمیں چراغ پا ہوگئی تھیں ۔ عصمت ریزی پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے اسے سماجی جرم قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ کبھی صحیح تو کبھی غلط ہوتے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت یہ طمانیت نہیں دے سکتی کہ کوئی خاتون عصمت ریزی کا شکار نہ ہو ۔ جس پر کانگریس نے شدید ردعمل ظاہر کیا تھا ۔۔