شتروگھن سنہا کا دورہ سعودی عرب

کے این واصف
فلمی ہیرو سے سیاستداں بنے شتروگھن سنہا پچھلے ہفتہ دارالسلام انٹرنیشنل دہلی پبلک اسکول (ڈی پی ایس) ریاض کی دعوت پر سعودی عرب آئے ہوئے تھے ۔ ڈی پی ایس ہر سال اسکول کی سالانہ تقریب کیلئے ہندوستان سے کسی معروف شخصیت کو مدعو کرتاہے ۔ ان کی تقریب کے مہمان خصوصی رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا تھے ۔ انہوں نے اس تقریب میں اپنے خطاب کا آغاز یوں کیا ’’میں سلام کرتا ہوں مملکت سعودی عرب، اس کے حکمرانوں کو جنہوں نے مکمل امن و آشتی کے ماحول میں 30 لاکھ ہندوستانیوں کو یہاں روزگار فراہم کر رکھا ہے ۔ انہوں نے دہلی پبلک اسکول انتظامیہ اور اس کے چیرمین ڈاکٹر ندیم ترین کو مبارکباد پیش کی کہ انہوں نے وطن سے دور رہنے والے بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے ایک اعلیٰ معیاری تعلیمی ادارہ قائم کر رکھا ہے۔ شتروگھن سنہا نے والدین سے مخاطب ہوکر کہا کہ والدین بچوں کو اچھے اور معیاری تعلیمی اداروں میں داخل کرائیں۔

ان کی تعلیمی سرگرمیوں پر کڑی نگرانی رکھیں۔ مگر بچوں کو ان کی طبیعت کے میلان اور ذہنی رجحان کے مطابق انہیں تعلیم حاصل کرنے دیں۔ ان پر اپنی مرضی تھوپنے کی کوشش نہ کریں۔ سنہا نے بچوں سے کہا کہ وہ ہمیشہ اپنی انفرادیت قائم رکھنے کی کوشش کریں۔ دیکھا دیکھی اور کسی کی نقالی سے پرہیز کریں۔ شتروگھن سنہا جو انسداد تمباکو نوشی و منشیات کی مہم سے ایک طویل عرصہ سے جڑے ہوئے ہیں، نے بچوں سے کہا کہ نئی نسل کو بگاڑنے اور اپنا کاروبار چلانے دشمن عناصر اسکول اور کالج کے طلباء کو منشیات کی طرف راغب کرنے طرح طرح کے حربے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے بچوں سے کہا کہ وہ اس سے دور رہیں۔ انہوں نے تمباکو نوشی کی عادت سے بچنے کی بھی تلقین کی۔ سنہا نے کہا کہ ہندوستان ایک ہمہ لسانی گلدستہ ہے اور انگریزی ملک کی ایک غالب زبان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انگریزی ضرور پڑھیں مگر اپنی مادری زبان کو نظر انداز نہ کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا اکہ مادری زبان نہ صرف بولیں بلکہ پڑھنا لکھنا بھی سیکھیں۔

ڈی پی ایس کی سالانہ تقریب کا آغاز اسکول کے طالب علم عبدالواسع کی قراء ت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد طلباء و طالبات نے رنگا رنگ کلچرل پروگرام پیش کیا۔ اسکول کے پرنسپل معراج محمد خاں نے اسکول کی سالانہ رپورٹ پیش کی ۔ جس میں انہوں نے اسکول کے طلباء و طالبات کے تعلیمی اور کھیل کے میدان میں کامیابیوں کی تفصیلات پیش کیں۔ چیرمین ڈی پی ایس ڈاکٹر ندیم ترین نے بتایا کہ ڈی پی ایس جلد اپنی ذاتی بلڈنگ تعمیر کرے گا جس میں 15 ہزار طلباء کیلئے تمام سہولتیں مہیا ہوں گی۔ ندیم ترین نے آخر میں مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔ آخر میں طلباء و طالبات میں انعامات بھی تقسیم کئے گئے۔
ڈی پی ایس انتظامیہ نے اخباری نمائندوں کی خواہش پر شتروگھن سنہا سے ایک خصوصی ملاقات کا اہتمام بھی کیا ۔ اخباری نمائندوں کا خیال تھا کہ ہندوستان کے موجودہ حالات اور خصوصاً دہلی اسمبلی انتخابات اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی شکست فاش پر برسر اقتدار پار ٹی کے رکن پارلیمنٹ و سینئر سیاسی قائد شتروگھن سے بہت سارے سوال کئے جاسکیں گے جس سے ایک بہترین اسٹوری تیار ہوگی مگر شتروگھن سنہا نے صحافیوں سے خواہش کی کہ وہ کوئی بھی سیاسی نوعیت کے سوال نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہندوستان کے عظیم قائد آنجہانی جئے پرکاش نارائن سے متاثر ہوکر سیاست میں قدم رکھا اور میں بی جے پی میں اس وقت شامل ہوا جب بی جے پی کے صرف دو ارکان پارلیمنٹ تھے ۔ میں نے اقتدار کی خواہش یا کسی اونچی کرسی کی چاہ لیکر بی جے پی میں شمولیت اختیار نہیں کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ میں سیاست میں آنے سے قبل بھی ایک سماجی کارکن تھا اور اب بھی میں ایک سماجی خدمت گزار ہی ہوں ۔ درحقیقت میں نے اپنی سماجی سرگرمیوں کو سیاسی طاقت کے ذریعہ مستحکم و مؤثر بنانے کیلئے میں نے سیاست میں داخلہ لیا۔ سنہا نے بتایا کہ وہ کچھ بڑی سماجی تنظیموں سے عملی طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ جن میں ’’پریاس‘‘ ، ’’کوشش‘‘ ، ’’مہاویر کینسر سستھا‘‘ اور ’’تمباکو مکتی مشن‘‘ شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فلمی اداکار سے سیاست داں بنے سنیل دت نے انہیں سماجی خدمت سے جڑنے کی طرف راغب کیا تھا ۔ شتروگھن سنہا نے کہا کہ ملک کے بڑے شہروں میں رہنے والے حکومت کی جانب سے بہم پہنچائی جانے والی اسکیمیں اور سہولتوں سے مستفید ہوتے ہیں جبکہ ملک کی 70 فیصد آبادی گاؤں اور چھوٹے چھوٹے دیہاتوں میں رہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سماجی تنظیمیں (جن سے وہ جڑے ہیں) گاؤں گاؤں جاکر سماجی خدمات انجام دیتی ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں شتروگھن سنہا نے کہا کہ اچھے اور برے لوگ ہر سیاسی جماعت میں ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک ہمہ مذہبی ملک ہے اور یہی اس کی سب سے بڑی خوبی ہے ۔ سنہا نے کہا کہ میں مذاہب اور فرقوں کے درمیان کوئی بھید بھاؤ نہیں رکھتا۔ میں انسانیت میں یقین رکھتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے رشتے اور دوستانہ تعلقات ہر مذہب سے تعلق رکھنے والوں سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں 50 سے زائد مرتبہ پا کستان جاچکا ہوں۔ پاکستان کے کئی سیاسی ، سماجی شخصیات اور فنکاروں سے میرے بہترین شخصی تعلقات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ صدر ضیاالحق مرحوم سے میرے گہرے خاندانی مراسم ہیں۔ میں ایک ماہ قبل بھی پاکستان گیا تھا اور اعجاز الحق کے فرزند کی شادی میں شرکت کیلئے ماہ اگست میں پھر پاکستان جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ شتروگھن سنہا کو بنانے میں ہندو ، مسلم ، سکھ ، عیسائی سب کا برابر کا حصہ ہے ۔ لہذا میرے لئے ہر مذہب کا ماننے والا یکساں اہمیت رکھتا ہے اور میں ہر مذہب ، ہر فرقے کو احترام کی نظر سے دیکھتا ان سے محبت کرتا ہوں۔

دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج کے سوال پر سنہا نے کہا کہ کجریوال نے یہ بتادیا کہ اچھائی اور سچائی کی طاقت کسی بھی قوت کو کچل سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اچھے اور دیانتدار لوگوں کو سیاست میں آنا چاہئے تاکہ ملک کی تعمیر و ترقی اور قیادت اچھے لوگوں کے ہاتھوں میں آئے۔
اس سوال پر کہ وہ (شتروگھن سنہا) بی جے پی کے ایک سینئر قائد ہونے کے باوجود انہیں وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی کابینہ میں جگہ نہیں دی ۔ سنہا نے کہا کہ ہم نے جب نریندر مودی جی کو اپنا قائد تسلیم کیا ہے تو پھر ان کے فیصلوں پر تنقید یا تبصرے کرنا ایک غیر مناسب بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ویسے میں بی جے پی سرکار میں دو مرتبہ وزیر رہ چکا ہوں تو پھر کیا ضروری ہے کہ مجھے پھر وزارت میں شامل کیا جائے۔

جب شتروگھن سنہا سے پوچھا گیا کہ آپ اب بالی ووڈ میں شتروگھن سنہا سے زیادہ سوناکشی سنہا کے والد کی حیثیت سے زیادہ جانے جاتے ہیں تو انہوںنے بتایا کہ یہ بات بڑی حد تک سچ ہے مگر میں اب بھی بالی ووڈ سے جڑا ہوا ہوں اور عنقریب میری نئی فلم ’’آج پھر جینے کی تمنا ہے‘‘ کے نام سے ریلیز ہونے والی ہے۔ اس رومانٹک کامیڈی فلم میں ریکھا اور میں نے مرکزی کردار ادا کیا ہے ۔ شتروگھن سنہا نے آخر میں مملکت سعودی عرب ، اس کی قیادت اور عرب قوم کی بہترین الفاظ میں ستائش کی۔
ڈی پی ایس کی تقریب میں سفارت خانہ ہند کے سکریٹری ڈاکٹر حفظ الرحمان، دیگر معززان شہر ، طلباء اور والدین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ ایک خوشگوار ماحول میں دو گھنٹے سے زائد صحافیوں نے شتروگھن سنہا سے گفتگو کی جس میں انہوں نے اپنے خیالات پیش کئے اور بی جے پی کے رکن ہونے کے باوجود انہوں نے ثابت کیا کہ وہ ایک غیر متنازعہ اور شفاف شبیہہ رکھتے ہیں ۔ اس پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ بی جے پی میں شتروگھن سنہا کی شحصیت اے سی ہی ہے جیسے پانی کی سطح پر کنول کا خوبصورت پھول جس کی جڑیں کیچڑ میں ہوتی ہیں۔
knwasif@yahoo.com