شتابدی ایکسپریس میں ’میں بھی چوکیدارہوں‘والی پیالیاں سربراہ کرنے والی این جی او نے 2015میں بھی ایسا کیاتھا۔

جنوری 31سال 2015میں انڈین ایکسپریس نے شتابدی ایکسپریس میں چائے کی سربراہی کے متعلق ایک خبر شائع کی تھی جس کی پیالیوں پر وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امیت شاہ کی تصوئیریں تھیں۔

ایسے کئے پیالیاں ٹرین کے فلور پر دیکھائی دیں جب ٹرین گیارہ بجے امرتسر پہنچی تھی

نئی دہلی۔ سنکلپ فاونڈیشن مذکورہ این جی او جو ’میں بھی چوکیدارہوں‘پر مشتمل پیالیوں میں چائے کی تقسیم کررہی تھی جس کو انڈین ریلوے کیٹرنگ اور ٹورازم کارپوریشن( ائی آر سی ٹی سی ) نے جمعہ کے روز انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے میں روک دیاتھا کے لئے اس طرح کا تنازع کوئی نئی بات نہیں ہے۔

جنوری 31سال 2015میں انڈین ایکسپریس نے شتابدی ایکسپریس میں چائے کی سربراہی کے متعلق ایک خبر شائع کی تھی جس کی پیالیوں پر وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امیت شاہ کی تصوئیریں تھیں۔ ایسے کئے پیالیاں ٹرین کے فلور پر دیکھائی دیں جب ٹرین گیارہ بجے امرتسر پہنچی تھی۔

مذکورہ پیالی پر ایک ٹول فری نمبر بھی تھا اور ایک ہندی میں بی جے پی میں شامل ہونے کی اپیل بھی تھی۔

لکھا تھا کہ ’’ بی جے پی رکنیت حاصل کریں‘ ساتھ ائیں‘ دیش بنائیں‘‘۔ تاہم پھر وہاں کوئی الیکشن یاانتخابی ضابطہ اخلاق نافد نہیں تھا۔مذکورہ اشتہار سنکلپ فاونڈیشن کی ایما پر شائع کیاگیاتھا ‘ جو خود کو ’’ ایک چیارٹبل ٹرسٹ جو منافع بخش کام نہیں کرتی ‘‘ قراردیتی ہے او ریہ سب اس کی ویپ سائیڈ پر تحریرکیاہے۔

مذکورہ ویب سائیڈ اس وقت دوتصوئیریں تھیں جس میں ’’ سینئر نائب صدر ‘‘ راجیو متل اور ’’نائب صدر ‘‘ ستیا بھوشن جین ۔ پیالیوں پر عہدے تبدیل ہوگئی ہیں۔

سنکلپ فاونڈیشن جمعہ کے روز ویب سائیڈ پر دیکھا گیا ہے کہ رجیو متل ’’ معززصدر‘ ‘ ا ورویشالی متل ‘‘ چیر پرسن‘‘۔پورٹل پر سینئر بی جے پی لیڈرس کو بطور’’ اپنے اسپیکرس‘‘پیش کیا۔

اس میں یونین منسٹر نتن گڈکری اور ہرش وردھن کے نام بھی شامل ہیں اس کے علاوہ سابق ایم او ایس( آزاد قلمدان)راجیو پرتاب روڈی‘اور ایم او ایس ( ریلویز) منوج جہا کے نام بھی ہیں

۔ رپورٹس کے مطابق ائی آر سی ٹی سی نے ’’ میں بھی چوکیدارہوں‘‘ پر مشتمل پیالیاں ہٹادیں ہیں اور کیٹرنگ ادارے پر ایک لاکھ روپئے کا جرمانہ عائد کیاہے۔

لوک سبھا میں دئے گئے ایک سوال کے جواب کے مطابق سال2015کے واقعہ کے بعد اس لائسنس پر وضاحت مانگی گئی تھی اور ’’ اسی طرح کا 1,00,000کا جرمانہ بھی عائد کیاگیاتھا‘‘