شاہد آفریدی کی کتاب ’’گیم چینجر‘‘ میں کئی انکشافات

لاہور۔2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام )پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی اپنی سوانح حیات (کتاب) گیم چینجر میں پردے کے پیچھے بڑے معاملات سامنے لے آئے ہیں، اسپاٹ فکسنگ تنازعہ سے متعلق سابق کرکٹر نے اپنی کتاب میں کہا ہے کہ قبل از وقت پتہ چل جانے کے باوجود ٹیم مینجمنٹ نے کوئی کارروائی نہ کی۔ ٹیم کے سابق کوچ وقار یونس کو درمیانے درجے کا کوچ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ تعلقات ہمیشہ اختلاف کا شکار رہتے تھے۔ شعیب ملک برے لوگوں سے برے مشورے لیتا تھا۔ شاہد آفریدی کی کتاب گیم چینجر کی تقریب رونمائی 4 مئی کو کراچی میں ہوگی، اس کے متن سے متعلق سامنے آنے تفصیلات میں شاہد آفریدی کی عمر کو کرکٹ حکام نے متنازعہ بنا دیا تھا، انھیں کیرئر کے پہلے ٹسٹ میچ سے پہلے پریکٹس بھی نہیں کروائی گئی۔ سابق کپتان کے مطابق آنجہانی باب وولمر نے نمائندگی کے لیے ان کی بہت حوصلہ افزائی کی تاہم کوچ وقار یونس سے تعلقات ہمیشہ اختلافات پر مبنی رہے۔ آفریدی نے وقار یونس کو خوف ناک کوچ کہتے ہوئے درمیانے درجے کا نگران قرار دیا۔ اسپاٹ فکسنگ سے متعلق شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے کہ انھیں اسپاٹ فکسنگ سکینڈل کا بہت پہلے علم ہوگیا تھا،مظہر مجید نے فون مرمت کیلئے لندن میں ایک دکان پر دیا تھا جس سے پاکستانی کھلاڑیوں کوکیے گئے پیغامات ملے۔ انتظامیہ کوثبوت دکھائے لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔
،پیغامات وقار یونس، سعید کو بھی روانہ کئے۔ شاہد آفریدی کے مطابق ٹیم مینجمنٹ خوفزدہ تھا یا اسے ملک کے وقار کا خیال نہ تھا۔ یاورسعید نے وہ پیغامات دیکھ کر بے بسی کا اظہار کیا لیکن پیغامات کی کاپی مانگنے کی زحمت بھی نہ کی۔ کتاب کے متن کے مطابق عبدالرزاق نے بھی سلمان،عامر اور آصف پر شک کا اظہار کیاتھا۔اس صورتحال میں شاہد آفریدی نے لارڈز ٹسٹ کے دوران کپتانی چھوڑنے کافیصلہ کرلیا تھا۔کتاب میں شعیب ملک سے متعلق کہا گیا ہے کہ وہ کپتانی کے لیے فٹ نہیں تھے، ایک موقع پر شعیب ملک کو کپتان اور سلمان بٹ کو نائب کپتان بنانا غلط اقدام تھا کیونکہ شعیب ملک برے لوگوں سے برے مشورے لیتا تھا۔