اقوام متحدہ 20جنوری (سیاست ڈاٹ کام )اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بانکی مون نے سوئٹزر لینڈ میںشام امن مذاکرات میںشرکت کی ایران کو دعوت دی۔ وزیر خارجہ ایران محمد جواد زریف نے مبینہ طور پر عہد کیاکہ وہ مذاکرات میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کریں گے۔ بی بی سی کے بموجب ایران نے امن مذاکرات میں شرکت کی بانکی کی مون کی دعوت قبول کرلی ہے تاہم بانکی مون کی ایران کو دعوت پر ایک تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ شام کی اہم اپوزیشن نے کہا کہ اگر ایران امن مذاکرات میں شرکت کریں تو وہ چوٹی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔امریکہ نے کہا کہ شام کی عبوری حکومت کے بارے میںمعاہدہ ایران کی تائید سے مشروط ہے۔ خبر کے بموجب اقوام متحدہ اور روس نے ایران کے کردار کی وکالت کی ہے لیکن امریکہ کو اس سلسلہ میں کچھ تحفظات ہیںکیونکہ جنیوا اعلامیہ میں شام کے عبوری سیاسی عمل کی توثیق نہیں کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری بانکی مون نے ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کا مستحکم یقین ہے کہ ایران کو شامی بحران کے حل کا ایک حصہ بنانا ضروری ہے کیونکہ وہ تحریک چلانے کیلئے جدوجہد کرتا رہا ہے
اور اس نے شام کی خانہ جنگی کے خاتمہ کیلئے بھی ممکنہ حد تک بہترین ماحول فراہم کرنے کی جدوجہد کی ہے۔ بانکی مون نے کہا کہ وہ حالیہ دنوں میں وزیر خارجہ ایران جواد زریف سے تفصیلی بات چیت کرچکے ہیں اور وزیر خارجہ ایران نے امن مذاکرات کے مقصد سے اتفاق کیا ہے اور عاملہ کے اختیارات کے ساتھ ایک عبوری حکمراں ادارہ قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ شام کے موضوع پر امن مذاکرات کا آغاز سوئٹزر لینڈ کے شہر مونٹ ریکس میں چہارشنبہ کو ہوگا ۔ چنانچہ چوٹی کانفرنس کے کنوینر اور میزبان کی حیثیت سے بانکی مون نے فیصلہ کیا ہے کہ ایران کو شرکت کی دعوت دی جائے ۔ اس اعلان کے بعد شام کے اپوزیشن نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ اگر بانکی مون ایران کو دی ہوئی دعوت سے دستبرداری اختیار نہ کریں تو شام کا اپوزیشن گروپ امن مذاکرات میں شرکت نہیں کرے گا۔
امریکہ نے بھی فکری مندی ظاہر کی اور کہا کہ وہ ایران کو بانکی مون کی دعوت پر فکر مند ہیں۔ ایران نے 30 جون 2012 کو جنیوا میں بڑی طاقتوں کے جاریہ اعلامیہ کو قبول کرنے سے بھی انکار کردیا تھا۔اگر ایران جنیوا اعلامیہ کو مکمل طور پر برسر عام قبول نہ کریں تو امریکہ نے مطالبہ کیا کہ ایران کودی ہوئی دعوت منسوخ کردینے چاہئے ۔