بیروت ، 28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) القاعدہ کی شامی شاخ اور اس کے حلیفوں نے آج شہر ادلیب پر قبضہ کرلیا، جو زائد از چار سال کی جنگ میں حکومت شام کی جانب سے کھودینے والا محض دوسرا صوبائی دارالحکومت ہے۔ یہ قبضہ ایسے وقت ہوا ہے جبکہ اقوام متحدہ سکریٹری جنرل بان کی مون نے اس لڑائی کو روکنے میں دنیا کی ناکامی پر برہمی ظاہر کی اور اسے شرمندگی قرار دیا ہے۔ مخالف حکومت احتجاجوں میں جو مارچ 2011ء میں پھوٹ پڑے، اب تک زائد از 215,000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ابتدا میں احتجاجوں کو صدر بشار الاسد کی حکومت نے سختی سے کچل دینے کی کوشش کی جس پر خانہ جنگی چھڑ گئی۔ یہ ملک تب سے متحارب گروہوں بشمول جہادی گروپوں کے کارستانیوں سے بدحال ہوتا رہا ہے۔ جس اتحاد نے شہر ادلیب پر قبضہ کرلیا اس میں النصریٰ فرنٹ (القاعدہ کا باضابطہ شامی ملحق گروپ) اور کئی کٹر اسلام پسند گروپ شامل ہیں۔ برطانیہ نشین سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ النصریٰ فرنٹ اور اس کے حلیفوں نے تمام تر ادلیب پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رمی عبدالرحمن نے کہا کہ اس شہر کے سکیورٹی گوشہ میں ہنوز سپاہیوں کا ایک گروپ لڑرہا ہے، لیکن وہ موجودہ صورتحال کو پلٹنے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔