شام کے حالات سے بین الاقوامی سطح پر تشویش اور سیاسی بے چینی
بیروت ، 5 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) آج صبح شام میں حکومت کے کنٹرول والے علاقوںمیں کم از کم چار دھماکے ہوئے جن میں48 افراد ہلاک ہوگئے۔ یہ دھماکے تارطوس اور شہروں میں دمشق کے باہر ایک سڑک پر ہوئے ہیں۔ شامی انسانی حققق کے ادارے اور سرکاری نیوز ایجنسی سانا نے بتایا کہ شمالی مغربی ساحلی شہر تارطوس کے باہر آرزوانہ پل کے علاقہ میں لگاتار دو بم پھٹے ۔ان دھماکوں میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک اور 45 زخمی ہوگئے ۔شام کے سرکاری ٹی وی نے خبر دی ہے کہ پہلا دھماکہ ایک کار بم تھا اور دوسرا خودکش بیلٹ کے پھٹنے سے اس وقت ہوا جب بچاؤ کاررکن پہلے واقعے کے بعد موقع پر موجود تھے ۔ حمص میں بھی ایک کار بم پھٹا ہے ۔ یہ حملہ باب تدمور کے باہر ہوا۔ حمص کے صحت کے ڈائرکٹر نے سانا کو بتایا کہ ایک ہاسپٹل میں دو نعشوں اور سات زخمی افراد کو لایا گیا ہے۔ شامی انسانی حقوق کے ادارے نے بتایا کہ حمص کے دھماکے میں فوجی چوکی کو نشانہ بنایا گیا اور دو افسران مارے گئے ہیں ۔ صبورہ شہر کے نزدیک بھی ایک دھماکہ ہوا ہے ۔ یہ بیروت ۔دمشق شاہرہ کی طرف جانے والی سڑک پر ہوا۔تازہ ترین اطلاع کے مطاابق ہلاکتوں کی تعداد 43 ہوگئی ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ شام کے حالات اب بین الاقوامی سطح پر تشویش کا باعث بن چکے ہیں جو اقوام متحدہ سے لیکر دنیا کے تمام بڑے بڑے ممالک کیلئے سیاسی بے چینی کا سبب بن چکے ہیں۔ سب سے زیادہ کوششیں امریکہ کی جانب سے کی جارہی ہیں کہ کسی طرح شام کی خانہ جنگی بند ہوجائے۔ اس سلسلہ میں امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے شام کے علاوہ دیگر کئی ممالک کے بھی دورے کئے۔ ایک ایسے وقت جب امریکہ دو ماہ کے بعد صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں اور وہاں قیادت کی تبدیلی کے بعد اگر شام سے متعلق منفی جذبات نے اپنا رنگ دکھانا شروع کیا تو وہاں کے حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔