قاہرہ۔ 5 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) مصر کے وزیر خارجہ سامح شکری نے امکان ظاہر کیا کہ شام میں عرب افواج پر مشتمل دستے بھیجنے کا معاملہ بہت سے عرب ممالک میں زیرِ غور ہے۔مصری وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ سامح شکری کے بیان کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ مصر خود اپنی فوج شام بھیجنے کیلئے تیار ہے تاہم یہ فیصلہ آئینی رکاوٹوں سے مشروط ہوگا۔ یہ بیان گزشتہ ماہ وال اسٹریٹ جنرل کی شائع کردہ ایک رپورٹ کے تناظر میں سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ شام میں عرب افواج پر مشتمل دستے بھیجنے کی کوششیں کررہے ہیں جو امریکی افواج کی جگہ تعینات کیے جائیں گے۔مصری اخبارالاحرام کے مطابق شام کی صورتحال پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سامح شکری کا کہنا تھا کہ ایک فوج کو عرب دستوں پر مشتمل دوسری فوج سے تبدیل کرنا ممکن ہے۔سامح شکری نے ان ممالک کا نام لینے سے گریز کیا جو اس معاملے پر غور کررہے ہیں، تاہم مصری وزارتِ خارجہ کے ایک عہدیدار احمد ابو زید کا کہنا تھا کہ سامح شکری کا بیان مصری موقف کو ظاہر نہیں کرتا۔انہوں نے مزید کہا کہ مصری افواج کو کسی دوسرے ملک بھیجنے کے قوانین سے ہر کوئی واقف ہے، ایسا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اس سلسلے میں آئین کے مطابق اقدامات نہ کیے جائیں، یا اس بارے میں موجود ان قوانین و ضوابط پر عمل کیا جائے جیسا کہ اقوام متحدہ کے امن مشن میں مصری فوج کی شمولیت کے حوالے سے کیے جاتے ہیں۔خیال رہے کہ عرب دنیا میں سب سے بہترین فوج اور سب سے زیادہ آبادی والا ملک مصر ہے، دوسری طرف سعودی عرب کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری کردہ بیان میں اتحادی افواج کے ہمراہ سعودی فوج بھیجے جانے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی میں لاکھوں لوگ قتل ہوچکے ہیں جو باغیوں کی جانب سے شام کے صدر بشارالاسد کا تختہ الٹنے کے لیے شروع کی گئی۔