’’شام میں بحران کے خاتمہ کے بعد بشارالاسد کا کوئی مستقبل نہیں‘‘

قطعی فیصلہ عوام پرمنحصر ، صدر کی معزولی پر اصرار نہ کرنے امریکی موقف سے یوروپی یونین کا اختلاف

لگزمبرگ ۔ 3 اپریل ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) یوروپی یونین کے وزرائے خارجہ نے شام پر امریکی پالیسی میں اچانک تبدیلی کے جواب میں آج کہا کہ شام میں خانہ جنگی کے خاتمہ اور بحران کی یکسوئی کے بعد صدر بشارالاسد کا کوئی مستقبل نہیں رہے گا ۔ جس کے باوجود ان کے مقدر کا قطعی فیصلہ شامی عوام پر ہی منحصر رہے گا ۔ امریکہ اور یوروپی یونین شام میں کسی امن سمجھوتہ کے عوض صدر بشار کی سبکدوشی کی شرط پر مسلسل اصرار کررہے تھے۔ لیکن امریکہ نے گزشتہ ہفتہ واضح کردیا کہ اب وہ بشار کی بیدخلی پر توجہ مرکوز نہیں کریگا کیونکہ فی الحال وہ اسلامک اسٹیٹ (داعش) جیسے دہشت گرد گروپوں کے خلاف وسیع تر مہم پر اپنی توجہ مرکوز کررہا ہے ۔ اس سوال پر کہ امریکہ کے جدید موقف کا یوروپی یونین میں کیا مطلب لیا جائے گا ؟ خارجی اُمور کی سربراہ فیڈریکا موغارینی نے جواب دیا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ شام میں جوں کے توں موقف پر واپسی ناممکن ہے ۔ موغارینی نے جو یوروپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے لگزمبرگ پہونچی ہیں کہا کہ ’’یہ سمجھ لینا بالکل غیرحقیقت پسندانہ بات ہوگی کہ شام کا مستقبل بالکل وہی ہوگا جو ماضی میں سمجھا جاتا تھا ۔ لیکن یہ شامیوں پر منحصر ہے کہ کوئی فیصلہ کریں۔ یہ بالکل واضح ہے … ایسا کوئی بھی حل جو تمام شامیوں کیلئے قابل قبولہ ہوگا ہم اس کی تائید کریں گے ‘‘ ۔ سفارتی ذرائع نے کہا ہے کہ وزـرائے خارجہ ایک ایسا بیان منظور کریں گے جس میں کچھ اس طرح کہا جائے گا کہ ’’یوروپی یونین پھر ایک مرتبہ کہتی ہے کہ شام میں موجودہ حکمراں کے اقتدار میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا ‘‘ ۔ شام کے مستقبل پر منگل کو بروسلز میں منعقد شدنی دو روزہ کانفرنس کی موغارینی بھی اقوام متحدہ کے معاون میزبان ہوں گی ۔ اس کانفرنس میں شام کی جنگ کے بعد پیداشدہ تباہ کن انسانی المیہ پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی ۔ شام میں مارچ 2011 ء سے جاری جنگ و خانہ جنگی میں تاحال 3,20,000 افراد ہلاک ہوگئے ہیں علاوہ ازیں اس ملک کی نصف سے زائد آبادی بے گھر اور حتی کہ بے وطن ہوگئی ہے ۔ تاہم جرمن وزیر خارجہ لگمار گیبرئیل نے کہاکہ ان کا ایقان ہے کہ شام پر امریکہ کا تبدیل شدہ موقف کہیں زیادہ حقیقت پسندانہ ہے کیونکہ بشارالاسد کی سبکدوشی یا معزولی کے لئے اصرار کے سببب ابتداء سے تعطل ہی پیدا ہوتا رہا ہے ۔ گیبرئیل نے یہ بھی واضح کردیا کہ ’’لیکن ایک بات ضرور ہے جو نہیں ہونا چاہئے کہ ایک ڈکٹیٹر جس نے اس علاقہ میں ہولناک جرائم کا ارتکاب کیا ہے اب بھی بدستور بضد ہے جس میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی ‘‘ ۔ انھوں نے کہاکہ ’شام میں ایک نئے دستور ، انتخابات اور ایک نئی اور جمہوری حکومت کی فراہمی کے مقصد کے ساتھ اقوام متحدہ کے مذاکرات جاری رکھے جائیں ‘‘ ۔ جرمنی وزیر خارجہ نے کہاکہ ’’داعش کے خلاف لڑائی کیلئے اس مقصد کو ترک یا موخر نہیں کیا جاسکتا ‘‘ ۔ فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ۔ مارک آئراؤلٹ نے کہاکہ ایک نئے شام کیلئے واجبی اور حقیقت پر مبنی سیاسی تبدیلی لازمی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ’’فرانس ہرگز یہ نہیں چاہتا کہ بشارالاسد ایک نئے شام کی قیادت کریں ‘‘ ۔