شام میں اپوزیشن کے انتخابی مقابلہ پر امتناع

دمشق ۔ 14 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) شام کے جلاوطن اپوزیشن گروپ کو اس سال جولائی سے قبل منعقد شدنی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے جس کے ساتھ ہی بشارالاسد کا ایک بار پھر انتخاب عملاً یقینی ہوگیا ہے جبکہ صدر بشار کے خاندان کی گذشتہ چاردہائیوں سے جاری حکمرانی کے خلاف اس ملک میں 3 سال سے عوامی احتجاج، شورش و بے چینی کا سلسلہ جاری ہے۔ شام میں اپوزیشن کی بغاوت کے کل تین سال مکمل ہوجائیں گے۔ واضح رہیکہ 15 مارچ 2011ء کو اس ملک میں جمہوری تبدیلی کے مطالبہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا تھا جو بعدازاں خانہ جنگی میں تبدیل ہوگیا جس کے نتیجہ میں تخریب کاری پھیل گئی اور بشارالاسد حکومت نے باغیوں کے خلاف بے رحمانہ انداز میں کارروائی کی۔ شام میں جاری تشدد کے نتیجہ میں تاحال 140,000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں لیکن بشارالاسد ہنوز اقتدار پر فائز ہیں۔ اس دوران تقریباً 25 لاکھ شامی مرد خواتین و بچے پناہ گزینوں کی حیثیت سے پڑوسی ممالک کو منتقل ہوگئے ہیں جہاں کسم پرسی کی حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

خانہ جنگی سے بدترین اس ملک کے کئی حصوں پر باغیوں نے کنٹرول کیا تھا جسے برخاست کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کی گئی تھی جس کے نتیجہ میں کئی ٹاؤنس اور اطراف و اکناف کے علاقہ کھنڈر میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں بار بار اس بات پر اصرار کررہی ہیکہ امن سمجھوتہ کے ایک حصہ کے طور پر بشارالاسد اپنے عہدہ سے سبکدوش ہوجائیں۔ حال ہی میں امن بات چیت کے دو ناکام مرحلے منعقد ہوچکے ہیں۔ تاہم ملک کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آسکی۔ 2002ء میں منظورہ نئے دستور کے مطابق انتخابات میں پہلی مرتبہ کئی امیدواروں کو مقابلہ کی اجازت دی گئی ہے۔ اس طرح صدر اسد کی بعث پارٹی کے علاوہ دیگر امیدوار بھی مقابلہ کرسکتے ہیں لیکن اس بات کا قوی امکان ہیکہ صدر بشارالاسد ایک اور 7 سالہ میعاد کیلئے منتخب ہوجائیں گے۔

تُرک شہر استنبول میں سرگرم شامی اپوزیشن گروپ کو انتخابی مقابلہ سے باز رکھنے کیلئے پارلیمنٹ میں گذشتہ روز ایک نئی انتخابی قانون سازی منظور کی گئی جس کے تحت صرف وہی امیدوار مقابلہ کرسکتے ہیں جو گذشتہ 10 سال سے شام ہی میں مقیم ہیں اور کسی دوسرے ملک کی شہریت نہیں رکھتے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ صرف وہی اپوزیشن امیدوار مقابلہ کرسکتے ہیں جو دمشق میں سرگرم ہیں اور انہیں حکومت کی مدد و سرپرستی حاصل ہے۔ یہ ایسے گروپ ہیں جو عوام میں زیادہ مقبول نہیں ہیں۔ ان کا ان باغیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے جو صدر بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمہ کیلئے لڑائی میں مصروف ہیں۔ بشارالاسد کی صدارتی میعاد کے 17 جولائی کو اختتام سے 60 تا 90 دن قبل انتخابی اعلامیہ جاری کرنا لازمی ہوتا ہے۔