شامی صدر کی ہمشیرہ بشریٰ پر پابندیاں برقرار

لکسمبرگ سٹی ، 13 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) یورپی یونین کی عدالت انصاف نے شامی صدر بشارالاسد کی ہمشیرہ بشریٰ الاسد پر پابندیاں برقرار رکھی ہیں اور ان کے اپنے بھائی سے خاندانی تعلق کی بنا پر ان پابندیوں کو جائز قرار دیا ہے۔ العربیہ ٹی وی کے مطابق بشریٰ نے یورپی یونین کی پابندیوں کی فہرست میں اپنے نام کی شمولیت کو چیلنج کیا تھا اور یہ موقف اختیار کیا تھا کہ وہ ایک خاتون خانہ ہیں اور ان کا شامی حکومت میں کوئی کردار نہیں ہے۔

لکسمبرگ میں قائم یورپی یونین کی عدالت انصاف نے ان کے اس موقف کو تسلیم نہیں کیا اور فیصلہ سنایا کہ بشارالاسد کی بہن ہونے کے ناطے ان کا حکومت سے بھی تعلق ہے اور روایتی طور پر ان کا خاندان ہی برسر اقتدار ہے۔ یورپی یونین نے بشریٰ کا نام شام کی ان شخصیات میں شامل رکھا ہے جن پر اس نے مختلف پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔ ان پابندیوں کے تحت ان شامی شخصیات اور عہدیداروں کے یورپی ممالک میں اثاثے منجمد کرلئے گئے اور وہ تنظیم کے رکن ممالک میں سفر بھی نہیں کرسکتے۔ یورپی عدالت نے کہا کہ ’’اگر پابندیوں کا صرف شامی حکومت کے لیڈروں پر ہی اطلاق کیا جاتا تو پھر یورپی کونسل کے پابندیوں کے مقاصد حاصل نہیں کئے جاسکتے تھے کیونکہ متعلقہ افسر بہ آسانی اپنے رشتہ داروں کو استعمال کرتے ہوئے ان پابندیوں سے بچ سکتے تھے۔ واضح رہے کہ یورپی یونین نے بشارالاسد کی متعدد قریبی رشتہ دار خواتین پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ ان میں ان کی اہلیہ ،والدہ ،بہن اور نسبتی رشتے دار بھی شامل ہیں۔ تاہم شامی صدر کی اہلیہ اسماء الاسد برطانوی شہری ہیں اور اس وجہ سے ان پر تمام پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوتا۔