بیروت۔29مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت شام کی افواج نے کم از کم 9قیدیوں کو شہر ادلیب میں سزائے موت دے دی ‘ جب کہ دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کرلیا ۔ شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے کہا کہ کم از کم 9 قیدیوں کی نعشیں شمال مغربی ادلیب سے دستیاب ہوئیں ‘ جب کہ القاعدہ کی شام میں الحاق رکھنے والی تنظیم النصرۃ محاذ نے کچھ ہی دیر بعد ادلیب پر قبضہ کرلیا ۔ سمجھا جاتا ہے کہ ان افراد کو ادلیب پر قبضہ سے پہلے ان قیدیوں کو قید خانے میں ہی پھانسی پر لٹکادیا تھا ۔ دریں اثناء النصرہ محاذ نے ٹوئیٹر پر ایک ویڈیو شائع کیا ہے جس میں محاذ کے جنگجوؤں کو ادلیب کے قید خانے سے ان نعشوں کو برآمد کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔
9مرد قیدیوں کی نعشیں ایک چھوٹے سے تاریک کمرے سے دستیاب ہوئیں ‘ ان میںسے پانچ پہلو بہ پہلو پڑی ہوئی تھیں جب کہ کئی نعشیں خون میں لت پُت تھی ۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ان افراد کو کیسے قتل کیا گیا ۔یہ دریافت اسلامی جنگجوؤں محاذ کی جانب سے ادلیب کے مکمل قبضہ کے بعد شہر کیلئے جنگ کے آغاز کے پانچویں دن ہوئی ہیں ۔ یہ گروپ جو فتح کی فوج کے نام سے مشہور ہے ‘ النصرہ محاذ کے تمام اسلامی اتحادیوں کو یکجا کرچکا ہے ‘ اس میں طاقتور تنظیم احرارالشام بھی شامل ہے ۔
دولت اسلامیہ کے قیام کے بعد یہ علاقہ شام میں اسلامی خلافت کا دارالحکومت سمجھا جاتا تھا ‘ اسے شام اور عراق کے زیرقبضہ علاقہ ظاہر کیا گیاتھا ۔ ادلیب پر قبضہ کے بعد النصرۃ محاذ اور دیگر حلیفوں نے شمال مغربی صوبہ کے بیشتر علاقہ پر قبضہ کرلیا ہے حالانکہ سرکاری فوج کا ادعا ہے کہ مزید دو شہروں میں بشمول ابودھور فوجی ایئرپورٹ اور دیگر کئی فوجی اڈے شامل ہیں ۔ گذشتہ نومبر میں النصرۃ محاذ اور اتحادی طاقتوں نے مغربی حمایت یافتہ باغی گروپس کے ایک سلسلہ کو ادلیب سے بیدخل کردیا تھا اور اسلامی امارت قائم کرنے کے اپنے فیصلہ کا اعلان کیا تھا ۔ فیصلہ کو ایک اہم فتح قرار دیا گیا تھا جو شامی علاقہ کی نجات کے راستے پر ہوئی ہے ۔ کسی کا حوالہ دیئے بغیر افواج نے ادلیب پر قبضہ کرلیا ۔ متحدہ افواج کا کہنا ہے کہ انہیں اعتماد ہے کہ وہ شہریوں کا تحفظ کریں گے اور بین الاقوامی قانون کا احترام کریں گے ۔