بیروت ۔ یکم ؍ اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شام میں انسانی حقوق کے ایک نگرانکار گروپ نے خانہ جنگی سے متاثرہ اس ملک میں مارچ 2011ء سے جاری تصادم میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 150,000 بتائی ہے۔ اس ادارہ نے آج اپنی نئی فہرست جاری کی۔ شامی مبصر ادارہ برائے انسانی حقوق نے کہا کہ اس کی فہرست میں 150,344 مہلوکین ہیں جن میں 51,212 عام شہری ہیں۔ بچوں کی تعداد 7,985 بتائی گئی ہے۔ اس گروپ نے کہا کہ شام کے مختلف مقامات پر لڑائی میں مسلح اپوزیشن جنگجو تنظیموں کے 37,781 کارکن مارے گئے ہیں۔ ان میں مملکہ اسلامیہ العراق اور القاعدہ سے ملحق النصریٰ فرنٹ کے جہادی بھی شامل ہیں۔ سرکاری فورسیس کے 58,480 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جن میں 35,000 سپاہی شامل ہیں۔ حکومت کی طرف سے لڑنے والے مہلوکین میں لبنانی شیعہ حزب اللہ تحریک کے 364 ارکان شامل ہیں۔
دیگر 2,871 افراد کی ہلاکتیں بھی درج کی گئی ہیں تاہم ان کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ شام میں مارچ 2011ء کے دوران حکومت کے خلاف پرامن مظاہروں کے ساتھ اس تصادم کا آغاز ہوا تھا دراصل مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک میں اس وقت جاری بہار عرب تحریک سے متاثر ہوکر شام میں مظاہروں کا آغاز کیا گیا تھا۔ تاہم حکومت کی سخت ترین سیکوریٹی کارروائی کے دوران چند مظاہرین کی ہلاکت کے بعد اپوزیشن جنگجوؤں نے ہتھیار اٹھا لیا اور تصادم شروع ہوگیا جو بالآخر خانہ جنگی میں تبدیل ہوگیا۔