شامی باغیوں نے مزید امن فوجیوں کا محاصرہ کر لیا

دمشق ، 29 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) فیجی سے تعلق رکھنے والے 43 امن فوجیوں کی یرغمالی کے بعد شامی باغیوں نے گولان کی پہاڑیوں پر فلپائن کے درجنوں امن فوجیوں کا محاصرہ کرتے ہوئے انہیں اپنے ہتھیار اُن کے حوالے کرنے کیلئے کہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق شام کی سرحد کے اندر گولان پہاڑیوں پر اقوام متحدہ کے 75 سے زائد امن فوجیوں کا محاصرہ کر لیا گیا ہے۔ ان فوجیوں کا تعلق فلپائن سے ہے۔ منیلا میں موجود ان کے کمانڈر نے کہا کہ ان کے فوجی ہتھیار ڈالنے کی بجائے اپنی چوکیوں کی حفاظت کرنے کو ترجیح دیں گے۔ یاد رہے کہ گولان کی پہاڑیوں پر اقوام متحدہ کے امن فوجی تعینات ہیں تاکہ شام اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی قائم رہے۔ اس تازہ پیشرفت پر منیلا میں کرنل رابرٹو اینکن نے کہا ، ’’ہم اقوام متحدہ کی چوکیوں کے دفاع کیلئے مہلک طاقت استعمال کر سکتے ہیں۔‘‘

گزشتہ روز شامی صدر بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے اور القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ کے جنگجوؤں نے گولان پہاڑیوں پر واقع القنیطرہ شہر کو عبور کرتے ہوئے فجی سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کے تینتالیس امن فوجیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ گزشتہ روز النصرہ کے جنگجوؤں کا سرائیلی فوج کے ساتھ بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔ دریں اثناء فجی کی حکومت نے اپنے فوجیوں کے رہائی کیلئے مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ فیجی کے وزیراعظم کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’’میں متاثرہ فوجیوں کے اہلخانہ کو یقین دلاتا ہوں کی ہم اپنے فوجیوں کی بحفاظت واپسی کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ فجی حکومت کے مطابق ان کے فوجی خیریت سے ہیں اور ان کے رہائی کیلئے پہلے ہی مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امن فوجیوں کے اغوا کی شدید الفاط میں مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک ترجمان اسٹیفن دویاریک کا کہنا تھا، ’’کچھ اغوا کاروں نے اپنا تعلق النصرہ فرنٹ سے ظاہر کیا ہے لیکن ہم فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں کر سکتے کی ان جنگجوؤں کا تعلق واقعی النصرہ فرنٹ سے ہے۔‘‘