ڈاکٹروں پر لاپرواہی کا الزام ، شاد نگر میں ہاسپٹل کے پاس پولیس دستہ متعین
شاد نگر ۔ یکم نومبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) شاد نگر ٹاؤن کے ایک خانگی ہاسپٹل میں علاج کے دوران ایک شخص کی موت واقع ہوگئی۔ خانگی ہاسپٹل میں علاج کے دوران فوت ہونے والے شخص کے افراد خاندان ہاسپٹل کے ڈاکٹروں کے خلاف سخت برہم ہیں۔ راجہ شیکھر ریڈی ولد ٹی پربھاکر ریڈی عمر 48 سال ساکن شاد نگر نے حیدرآباد کے نارکٹ پلی میں ایک باتھ روم میں گرنے کی وجہ سے ہاتھ مڑنے پر اندرونی زخم آیا۔ حیدرآباد کے ایک ہاسپٹل میں ہاتھ کو پلاسٹر لگاکر مزید علاج شاد نگر کے ہاسپٹل میں کروانے کے مقصد سے شاد نگر کے ایک خانگی ہاسپٹل سیوالال آرتھوبینک ہاسپٹل میں 30 اکتوبر کو شریک دواخانہ ہوکر علاج اور طبی جانچ کے بعد سیوا لال ہاسپٹل کے ڈاکٹروں نے راجہ شیکھر ریڈی کے افراد خاندان سے اجازت طلب کرتے ہوئے ڈاکٹروں نے 31 اکتوبر کو شام 4 بجے علاج یعنی آپریشن کرنے کیلئے آپریشن تھیٹر میں لے گئے۔ آپریشن کے بعد راجہ شیکھر ریڈی کو آپریشن تھیٹر سے باہر رات 10 بجے تک نہیں لایا گیا جس کی وجہ سے افراد خاندان میں شدید بے چینی و برہمی شروع ہوگئی اور افراد خاندان نے ہاسپٹل میں ہنگامہ کرنے پر سیوا لال کے ڈاکٹروں نے زیرعلاج راجہ شیکھر کی طبی حالات مزید خراب ہونے کا بہانہ بناتے ہوئے حیدرآباد منتقل کرنے کی افراد خاندان کو ہدایت دی۔ راجہ شیکھر کو ایمبولینس کے ذریعہ حیدرآباد کے ویلینجی ہاسپٹل میں شریک کرنے کیلئے لے کر گئے۔ ویلنجی ہاسپٹل کے ڈاکٹروں نے راجہ شیکھر ریڈی عرف پی پربھاکر ریڈی کو مردہ قرار دیا۔ واضخ رہے کہ راجہ شیکھر ریڈی کو حیدرآباد ہاسپٹل منتقل کرنے کے وقت سیوا لال ہاسپٹل کے ڈاکٹروں کو بھی ساتھ حیدرآباد ویلنجی ہاسپٹل آئے۔ جیسے ہی ویلنجی ہاسپٹل پہنچنے شاد نگر کے ڈاکٹرز وہاں سے راہ فرار ہوگئے۔ ویلنجی ہاسپٹل کے ڈاکٹرز نے راجہ شیکھر ریڈی کو مردہ قرار دیئے جانے پر افراد خاندان میں غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ بعدازاں مردہ راجہ شیکھر ریڈی کی نعش کو لے کر شاد نگر کے سیوا لال ہاسپٹل پہنچنے سے قبل شاد نگر پولیس چوکسی اختیار کرتے ہوئے ہاسپٹل پہنچے۔ راجہ شیکھر ریڈی عرف پی پربھاکر مزدور یونین لیڈر بھی تھا۔ راجہ شیکھر ریڈی کی بیوی شریمتی بندو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹروں کی لاپرواہی اور عدم توجہ کی وجہ سے راجہ شیکھر ریڈی کی موقع واقع ہوئی ہے۔ شریمتی بندو نے مزید بتایا کہ آپریشن تھیٹر میں کام کرنے والے عملہ شراب اور بریانی کھاتے ہوئے مستی کررہے تھے۔ ایک عرف میرا شوہر راجہ شیکھر ریڈی زندگی اور موت کی لڑائی لڑ رہا تھا۔ باوجود اس کے ہاسپٹل عملہ شراب نوشی اور بریانی کھاکر میرے شوہر کو موت کے منہ میں ڈال دیا۔ خانگی ہاسپٹل اپنے خزانے بھرنے میں مصروف ہیں۔ انسان کی کوئی اہمیت ہاسپٹل عملہ کے پاس نہیں ہے۔ سیوا لال ہاسپٹل والوں کے پاس انسان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔