ماں کو بیٹی کی تربیت اور شخصیت سازی کے لئے سوچ بچار کرنا چاہیئے۔ بعض خواتین بیٹی کو قناعت پسندی، سلیقہ مندی کی تربیت دینے کے بجائے اس سے مرعوب ہوجاتی ہیں اور اسی رنگ میں رنگ جاتی ہیں۔ تربیت کے ذریعہ بیٹی کو مثبت طرز فکر اپنانے کی ترغیب دینا والدین کی اولین ذمہ داری ہے کیونکہ والدین کی صحیح تربیت سے بیٹی یہ سوجھ بوجھ حاصل کرتی ہے کہ اسے کس طرح کامیاب زندگی گزارنی ہے۔
کسی مہینے گھر کا بجٹ بناتے ہوئے ماں کو چاہئے کہ وہ بیٹی کو پاس بٹھالے تاکہ اسے بھی اندازہ ہو کہ اپنے وسائل کے حدود میں رہتے ہوئے گھر کیسے چلایا جاتا ہے۔ خورد ونوش اشیاء جیسے آٹا، دال، سبزی، گوشت وغیرہ کی خریداری کیلئے ماں کبھی کبھار اپنی بیٹی کو بھی ساتھ لے جائے تاکہ اسے خریداری کرنے کا سلیقہ آجائے۔ گھر میں استعمال ہونے والی تمام اشیاء کی فہرست اسی سے بنوائی جائے۔ ماں اپنی بیٹی کو نرم خوئی، معتدل مزاجی کے ساتھ ساتھ بزرگوں کا احترام سکھائے اور رشتوں کا پاس و لحاظ رکھنے کی تاکید کرے تاکہ وہ سسرال اور میکے میں توازن رکھتے ہوئے خاندان کو جوڑے رکھے۔ اگر والدین ابتداء ہی سے اپنی بیٹی کی تربیت میں ان باتوں کا دھیان رکھیں تو گھریلو تنازعات اور رنجشوں کا خاتمہ یقینی ہے۔