ورنگل۔ 2؍فروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)۔ جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ ’سیاست‘ نے مسلم معاشرے میں خلع و طلاق کے واقعات میں روز افزوں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ تصور تھا کہ رشتے آسمانوں میں طئے ہوا کرتے ہیں، لیکن آج ہم اپنے بیٹوں و بیٹیوں کے جو رشتے طئے کررہے ہیں، ان کی بنیاد حرص و لالچ اور ریاکاری پر مبنی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلم نوجوانوں میں حقیقی دِین داری کا فقدان پایا جارہا ہے جس کے نتیجہ میں شادی کے چند روز بعد ہی میاں و بیوی کے درمیان اختلافات رونما ہورہے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آج مدارس اور مسلم گھرانوں میں بچوں کو دِینیات و اخلاقیات کی تعلیم دی جائے۔ جناب زاہد علی خاں آج صبح شہر ورنگل کے آبنوس فنکشن ہال، ایل بی نگر میں مائناریٹیز انٹلکچول فورم کی جانب سے منعقدہ پہلے ’’دوبدو ملاقات‘‘ پروگرام کو مخاطب کررہے تھے۔ ادارہ ’سیاست‘ و مائناریٹیز ڈیولپمنٹ فورم کی سرپرستی اور تعاون و اشتراک سے منعقدہ اس پروگرام کی صدارت ڈاکٹر انیس صدیقی صدر مائناریٹیز انٹلکچول فورم نے کی۔ جناب زاہد علی خاں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ آئندہ چند مہینوں میں تلنگانہ کے دیگر اضلاع کے علاوہ مرہٹواڑہ، حیدرآباد کرناٹک، رائل سیما میں بھی ’’دوبدو ملاقات‘‘ پروگرام منعقدہ کرنے کے خواہاں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد شادی کو آسان بنانا اور والدین کو اسراف اور بے جا رسومات کے چُنگل سے نجات دلوانا ہے۔ انھوں نے افسوس کا اظہار کیا
کہ کئی ایک والدین اپنی بیٹیوں کی شادی میں سود سے قرض لے کر مہمانوں کی ضیافت کے لئے تناول طعام کا انتظام کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ سود سے حاصل کئے ہوئے روپیوں کا یہ کھانا مہمانوں کے لئے بھی حرام کا باعث ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پولیس ایکشن کے بعد مسلمانوں کی معیشت پر کاری ضرب لگی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ تعلیمی طور پر بھی ترقی نہیں کرپائے۔ آج جب ہم غور کرتے ہیں کہ پولیس ایکشن کے بعد ہم نے ’کیا کھویا اور کیا پایا‘ تو احساس ہوتا ہے کہ ہم کو صرف محرومی کے اندھیرے میں ڈھکیل دیا گیا اور ہمارے نوجوانوں کو دیگر طبقات کی طرح نہ تو تعلیمی مواقع حاصل ہورہے ہیں اور نہ ہی روزگار ہماری آبادی کے تناسب سے مل سکا۔ انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج مسلمان اپنی رہی سہی معیشت کو بھی اِسراف اور فضول خرچی میں برباد کررہے ہیں۔ مولانا محمد رحمت اللہ شریف رکن شوریٰ جماعت اسلامی ہند آندھرا پردیش و اڑیسہ نے کہا کہ نکاح کو آسان بنانے کی بنیادی شرط بہتر رشتہ کا انتخاب ہے۔ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے لڑکے یا لڑکی کی سیرت، کردار اور دِین داری کو فوقیت دی تاکہ ایک کامیاب ازدواجی زندگی کی ضمانت حاصل ہوسکے۔ انھوں نے کہا کہ معاشرے میں خاندان کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔
اس لئے شادی بیاہ کے معمولات میں لڑکی اور لڑکے کا انتخاب کرتے ہوئے ہمیں اس حقیقت کو پیش نظر رکھنا ہوگا کہ وہ اچھے شوہر مثالی بیوی ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے والدین بھی ثابت ہوں۔ جناب عابد صدیقی صدر مائناریٹیز ڈیولپمنٹ فورم نے ’’دوبدو ملاقات‘‘ پروگرام کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ ورنگل شہر ہمیشہ تہذیبی و ثقافتی مرکز رہا ہے۔ یہاں کی کئی شخصیات نے ملت اِسلامیہ کی خدمت کی اور آج کا یہ ’دوبدو ملاقات‘ پروگرام اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’دوبدو ملاقات‘ پروگرام میں والدین و سرپرستوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کیا گیا ہے جس کے ذریعہ وہ نہ صرف اپنے بچوں کے رشتوں کا انتخاب کریں گے بلکہ شادی بیاہ کے معاملات کو اِسلامی طرز پر چلانے کی مشترکہ ذمہ داری کو پورا کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’دوبدو پروگرام‘ سے اب تک حیدرآباد میں 4 ہزار سے زائد لڑکیوں کی شادیاں طئے پاچکے ہیں۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ ورنگل کے مسلمان اس پروگرام سے استفادہ کریں گے۔ مولانا سید شاہ مصطفی قادری کمال نے ’سیاست‘ و ایم ڈی ایف اور انٹلکچول فورم کی جانب سے منعقدہ اس ’دوبدو ملاقات‘ پروگرام کے شہر ورنگل میں کئے جانے پر مبارکباد پیش کی اور جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ ’سیاست‘کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ جو بھی رشتے زمین پر طئے ہوتے ہیں، اسے اللہ تعالیٰ سب سے پہلے آسمانوں پر طئے کردیتا ہے، لیکن ان دنوں جہیز و لین دین کی کثرت کی بناء رشتوں کا ملنا محال ہوتا جارہا ہے۔ والدین کو چنداں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ جہاں لڑکی کی پیدائش ہوتی ہے،
اس کے مقدر اور رشتہ کو قدرت اولاً طئے کردیتی ہے۔ ڈاکٹر انیس صدیقی صدر فورم نے اپنے صدارتی خطاب میں جناب زاہد علی خاں کی ملی، سماجی، تعلیمی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے نہ صرف حیدرآباد بلکہ ورنگل میں بھی تعلیمی اور سماجی سرگرمیوں کی سرپرستی کی۔ مسلم شادیوں کو آسان بنانے کے سلسلہ میں ان کی تحریک دن بہ دن مقبولیت حاصل کرتی جارہی ہے۔ چنانچہ آج پہلا ’دوبدو پروگرام‘ منعقد ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ مسلسل ناانصافیوں کی وجہ سے مسلمانوں میں بے اطمینانی کی لہر پیدا ہورہی ہے۔ حکومت کی ساری اسکیمات محض دکھاوے اور اعلانات کے سوا کچھ نہیں۔ انھوں نے اعلان کیا کہ ورنگل و ہنمکنڈہ میں پیامات کے رجسٹریشن کے والدین و سرپرست ھما نرسنگ ہوم ہنمکنڈہ اور بیوٹی کنگن ہال منڈی بازار پر اپنے بچوں کے بائیو ڈاٹا و فوٹوز جمع کروا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عنقریب ورنگل میں ایک اور ’دوبدو پروگرام‘ منعقد کیا جائے گا۔ آج ’دوبدو ملاقات‘ پروگرام میں لڑکوں کے 102، لڑکیوں کے 720 اور عقدثانی کے 21 رجسٹریشنس کروائے گئے۔ تقریباً 2 ہزار سے زائد والدین و سرپرستوں نے اس پروگرام میں شرکت کی۔ کونسلنگ میں جناب میر انورالدین، ایم اے قدیر نائب صدر، محترمہ خدیجہ سلطانہ، محترمہ عرشیہ عامرہ نے حصہ لیا جب کہ جناب احمد صدیقی مکیش اور محمد نصراللہ خان پبلسٹی سکریٹری فورم، علی الگتمی، مزاحیہ فنکار جناب حامد کمال، جناب سید محی الدین رپورٹر ’سیاست‘، جناب محمد جمال شریف ایڈوکیٹ رپورٹر ’سیاست‘ جنگاؤں نے مخاطب کیا۔ انٹلکچول فورم کے اراکین مسرس محمد سراج احمد نائب صدر، محمد عبدالکلیم سکریٹری، حبیب الدین شریک معتمد، محمد سراج الدین نائب صدر، مرزا مسعود محشر رکن، فہیم جاوید، محمد سیف الدین، سید مقیم قریشی، محمد ابراہیم، آصف علی، محمد سلیم بیگ، محمد یعقوب علی ریاستی نائب صدر کانگریس پارٹی، محمد سراج احمد سکریٹری مسلم ویلفیر سوسائٹی، ابراہیم، منا بھائی، ہادی برکت، سیف الدین، سید تاج الدین مشتاق، خواجہ مقصود محی الدین، محمد حسین پاشاہ، یعقوب علی، محمد اسمٰعیل ذبیح کے علاوہ اسٹاف رپورٹر ’سیاست‘ جناب ایم اے نعیم نے انتظامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ باب الداخلہ پر دو رجسٹریشن کاؤنٹرس رکھے گئے جہاں صبح سے ہی والدین و سرپرستوں کا ہجوم دیکھا گیا۔
انٹلکچول فورم کی جانب سے انھیں رجسٹریشن کارڈس جاری کئے گئے۔ ’دوبدو پروگرام‘ تقریباً 6 بجے اختتام پذیر ہوا۔ پروفیسر صالحہ سلطانہ نے شکریہ ادا کیا اور خاص طور پر جناب زاہد علی خاں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ اپنی بے پناہ مصروفیت کے باوجود انھوں نے نہ صرف شرکت کی بلکہ اپنے فکر انگیز خطاب سے اہلیانِ ورنگل کو متاثر بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر صالحہ سلطانہ نے حیدرآباد سے آئے ہوئے ایم ڈی ایف کے عہدیداروں کا بھی شکریہ ادا کیا جن کے اشتراک و تعاون سے اس پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں مدد ملی۔