سی بی ائی کے جسٹس برج گوپال لویا کی مشتبہ حالات میں موت۔ سہرا ب الدین فرضی انکاونٹر کیس کی سنوائی کررہے تھے۔ ویڈیو

متوفی بہن کو شک ہے کہ لویا کی موت قلب پر حملے سے نہیں بلکہ ان کاقتل کیاگیا ہے۔
یکم ڈسمبر 2014میں سی بی ائی کے ایک جج برج گوپال لویا کی ناگپور میں قلب پر حملہ کی وجہہ سے موت ہوجاتی ہے۔ موت کی خبر گھر والوں کو تاخیر سے دی جاتی ہے ۔ اسی دوران لویا کا پوسٹ مارٹم گھر والوں کو اطلاع دئے باغیر کردیاجاتا ہے ۔ جج لویا کی نعش کو ممبئی کے بجائے لاتور میں ان کے آبائی گھر پہنچادی جاتی ہے ۔ آخری رسومات کے بعد آر ایس ایس کا ایک کارکن جج لویا کا فون لاکر دیتا ہے جس فون کی تمام ہسٹری کو کلیئر کردیا گیاتھا۔

جن حالات میں لویا کی موت ہوئی ہے اور جس طرح کے واقعات موت سے لیکر آخری رسومات تک انجام پائے ہیں اس پر لویا کی بہن ڈاکٹر انورداھا بیانی کو شبہ ہے اور وہ باربار اسر ار کررہی ہیں کہ سی بی ائی ممبئی کے جج برج گوپال ہرکشن لویا کی موت کی جامعہ تحقیقات ضروری ہے ۔

ایک روز قبل دہلی میں اس ضمن میں ایک پریس کانفرنس بھی ہوئی مگر چند ایک اخبارات نے ہی اس نیوزکو شائع کیا۔افسوس تو اس بات کا ہے کہ جب کبھی اس قسم کے موضوعات منظرعام پر آتے ہیں اس وقت میڈیا کے پاس ہندومسلم نصاب پر مشتمل موضوعات پہلے سے ہی موجود رہتے ہیں جس کو دیکھاکر لویا کی موت کے واقعہ کو برف کے نیچے دبادیا جاتا ہے۔

برج گوپال ہرکشن لویا کوئی معمولی جج نہیں تھے ۔ وہ سہراب الدین فرضی انکاونٹر واقعہ کی سنوائی کررہے تھے جس میں اصل ملزم بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کے قومی صدر اور سہرب الدین فرضی انکاونٹر کے وقت گجرات کے ریاستی وزیرداخلہ رہے امیت شاہ ہیں۔

لویا نے سی بی ائی عدالت میں امیت شاہ کی حاضری کے متعلق سوالات بھی کھڑا کئے تھے انہوں نے پوچھا کہ کس لئے امیت شاہ عدالت میں حاضر نہیں ہوسکتے جس کے جواب میں شاہ کے وکیل نے کہاکہ جج نے خود انہیں عدالت میں حاضر ہونے سے روک دیا تھا جس پر لویا نے کہاتھا کہ وہ اس وقت کا فیصلہ ہے جب امیت شاہ باہر تھے مگر اگلی سنوائی کے وقت تو امیت شاہ ممبئی میں ہی تھی مگر وہ حاضر نہیں ہوئے ۔

بہرحال یکم ڈسمبر کو لویا کی مبینہ قلب پر حملے کے سبب موت ہوگئی اور 30ڈسمبر2014کے روز سی بی ائی کی خصوصی ممبئی عدالت نے امیت شاہ کو سہراب الدین فرضی انکاونٹر کیس سے یہ کہتے ہوئے بری کردیاتھا کہ امیت شاہ کو سیاسی ساز ش کے تحت ماخوذ کیاگیا ہے ۔ اگر لویا کی موت قلب پر حملے کے بجائے قتل ہے تو یہ نہایت حساس اور خطرناک معاملہ ہے۔

کیونکہ اگر سی بی ائی جیسے باوقار ادارے کی خصوصی عدالت سے وابستہ جج کو کوئی بھی کہیں بھی قتل کردیتا ہے اور اس کا کوئی سراغ نہیں ملتا او رمیڈیا سے بھی ایسی خبروں کو درکنار کرتے ہوئے نفرت پر مشتمل واقعات پر بحث او رمباحثہ منعقد کرنے میں مصروف ہوجاتا ہے تو پھر اس ملک کے عام لوگوں کے ساتھ کس طرح کے واقعات پیش ائیں گے اس کو سونچ کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

پیش ہے این ڈی ٹی وی کے پرائم ٹیم کا ویڈیو جس میں اس واقعہ کا خلاصہ اور جج لویاکی بہن انورادھا بیانی کے بیان بھی شامل ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=Vqn-oc7phdc