چادرگھاٹ میں تنظیم کے سابق دفتر کا معائنہ اور خفیہ مقام پر پناہ کا شبہ
حیدرآباد 6 اپریل ( سیاست نیوز) ضلع نلگنڈہ میں پولیس انکاونٹر میں اسلامک مومنٹ آف انڈیا ( سیمی) کے دو سرگرم ارکان کی ہلاکت کے بعد ان کے مزید تین ساتھیوں کی تلاش میں پولیس نے شدت پیدا کردی ہے ۔ پولیس کو شبہ ہے کہ نلگنڈہ جانکی پورم میں محمد اعجاز الدین اور محمد اسلم کو انکاونٹر میں ہلاک کردینے کے بعد اُن کے تین ساتھیوں نے ریاست میں کسی خفیہ مقام پر پناہ لی ہوئی ہے اور ان کی تلاش کیلئے کاونٹر انٹلی جنس سل کے علاوہ انسداد ماوسٹ گرے ہاونڈس ٹیم بھی سرگرم ہے ۔باوثوق ذرائع نے بتایا کہ پولیس تحقیقات میں یہ پتہ لگا ہے کہ حیدرآباد سے وجئے واڑہ کیلئے سفر کرنے والے دو مشتبہ سیمی کے ارکان نے شہر کے چادر گھاٹ علاقہ سے بس میں سوار ہوئے تھے ۔ بعض سی سی ٹی وی فوٹیجس کے پیش نظر پولیس یہ نتیجہ پر پہنچی ہے کہ چادر گھاٹ میں واقع قدیم سیمی کے دفتر ارکان مشاہدہ کیلئے آئے ہوں گے ۔ پولیس کو یہ بھی شبہ ہے کہ کسی مقامی افراد سے بھی مہلوک سیمی ارکان رابطے میں تھے ۔ واضح رہے کہ چادر گھاٹ میں واقع سیمی کے دفتر کو پولیس نے اس تنظیم پر امتناع عائد کرنے کے بعد سال 2001 میں مہر بند کردیا تھا ۔ انکاونٹر میں ہلاک ہونے والے سیمی ارکان کی توثیق کے بعد نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی نے اس سلسلہ میں تحقیقات کا آغاز کیا ہے اور کھنڈوا جیل سے فرار ہونے والے پانچ سیمی کے کارکنوں امجد ‘ ابو فیصل اور محبوب سے متعلق تمام تفصیلات حاصل کی جارہی ہے ۔ مہلوکین کے قبضہ سے برآمد ہونے والے موبائیل فون کی بنیاد پر بھی ہر زاویہ سے تحقیقات کی جارہی ہے ۔