سیاسی فوائد کیلئے بعض لوگوں کی فرقہ وارانہ صف بندی : سوامی سدالنگا

بنگلورو ۔ 26 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) صف بندی، فرقہ پرستی کی مذمت کرتے ہوئے اسے عام طور پر ووٹ حاصل کرنے کیلئے انتخابات کے دوران استعمال کیا جاتا ہے۔ سدالنگا سوامی بارسوخ لنگایت فرقہ کے جونیر پجاری سداگنگا مٹھ نے سمجھا جاتا ہیکہ کہا کہ کسی کو بھی ایسی منفی انتخابی مہم نہیں چلانا چاہئے کیونکہ اس سے سماج اور ملک پر منفی اثر مرتب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی فوائد کیلئے بعض لوگ ایسا کرتے ہیں لیکن یہ سماج اور ملک کیلئے بھی اچھا نہیں ہے۔ ہم سب سے پہلے ہندوستانی ہیں۔ ہمیں ہندوستان سے سب سے پہلے محبت کرنی چاہئے اور اچھا انسان بننے کی کوشش کرنی چاہئے۔ چاہے ہمارا مذہب یا فرقہ کچھ بھی ہو۔ ہم سب سے پہلے انسان ہیں۔ ہمیں اس کا احساس ہونا چاہئے۔ ایک ایسے وقت جبکہ کرناٹک میں سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ لنگایت مسئلہ اس حدت میں مزید اضافہ کررہا ہے۔ سدالنگا سوامی نے وضاحت کی کہ مٹھ صرف سیاستدانوں کو ان کی مستقبل کی کوششوں کیلئے آشیرواد دیتا ہے۔ رائے دہندوں کو متاثر کرنے کی کوئی کوشش نہیں کرتا۔ سدارامیا حکومت نے فیصلہ کیا ہیکہ لنگایت فرقہ کو مذہبی اقلیت کا موقف دیا جائے۔ سیاستداں سدالنگا مٹھ میںکثیر تعداد میں آرہے ہیں۔ جاریہ ماہ کے اوائل میں صدر بی جے پی امیت شاہ اور صدر کانگریس راہول گاندھی نے نامور مٹھ کے پجاری شیواکمارا سوامی سے ملاقات کی تھی۔ 111 سالہ سنت کو انتہائی محترم بقیدحیات مذہبی اور سماجی رہنما لنگایت۔ ویراشیوا فرقہ کا سمجھا جاتا ہے۔ ہزاروں بچے جن میں سے بیشتر یتیم بچے ہیں، ٹمکور کے سداگنگا آشرم میں زیرتعلیم ہیں۔ بیوہ خواتین، عمر رسیدہ شہری یہاں کے پرسکون اور خدمت کرنے والے آشرم کے احاطہ میں سکون محسوس کرتے ہیں۔ بچے یہاں قیام کرتے اور تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ کئی آئی اے ایس ، آئی پی ایس عہدیدار ، ریاستی انتظامیہ کے عہدیدار، قانون داں ، اکاونٹنٹ آشرم میں اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کرچکے ہیں لیکن کرناٹک کا یہ مٹھ آج کل طوفان کا مرکز بنا ہوا ہے۔ انتخابات کے موقع پر یہاں سیاستدانوں کا ہجوم ہے۔