سیاسی جماعتوں کے عطیات پر رازداری

نئی دہلی۔ 7 جولائی (سیاست ڈاٹ نیوز) سپریم کورٹ نے آج ایک عرضی پر مرکزی حکومت ، الیکشن کمیشن اور 6 سیاسی جماعتوں بشمول کانگریس اور بی جے پی سے جواب طلب کیا ہے جبکہ درخواست گذار نے یہ استدعا کی ہے کہ تمام قومی اور علاقائی جماعتوں اور عوامی نمائندوں کو قانون حق معلومات کے تحت لایا جائے۔ اس خصوصی میں چیف جسٹس ایچ ایل دتو، جسٹسیس ارون کمار مشرا اور امیتاوا رائے پر مشتمل بینچ نے نوٹس جاری کی ہے۔ ایک غیرسرکاری تنظیم اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس نے یہ بھی گذارش کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ہدایت دی جائے کہ تمام نوعیت کے عطیات بشمول 20 ہزار سے کم والے بھی کا اعلان کریں۔ این جی او نمائندگی کرتے ہوئے نامور وکیل پرشانت بھوشن نے یہ استدلال پیش کیا کہ سیاسی جماعتیں عوام کی مجاز کردہ ہوتی ہیں لہذا انہیں قانون حق معلومات کے دائرۂ کار لایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی جماعتیں موصولہ عطیات پر انکم ٹیکس ادا نہیں کرتیں۔ مزید برآں قانون نے انہیں 20 ہزار کم عطیات کے افشاء سے استثنیٰ حاصل ہے جبکہ یہ جماعتیں، مقننہ اور قانون سازی کے عمل کو کنٹرول کرتی ہیں۔ قبل ازیں غیرسرکاری تنظیم نے سپریم کورٹ سے رجوع ہوکر مسلمہ قومی اور علاقائی جماعتوں کی کارکردگی میں شفافیت اور جوابدہی کیلئے ہدایت دینے کی گذارش کی تھی۔ یہ ادعا کیا گیا تھا کہ بیشتر سیاسی جماعتیں ، کارپوریٹس، ٹرسٹیس اور شخصیتوں سے عطیات اور مالی اعانت کی شکل میں بھاری رقومات وصول کرتی ہیں، لیکن یہ جماعتیں اپنے وسائل اور ذرائع کا افشاء کرنے سے گریز کرتی ہیں جس کے پیش نظر سیاسی جماعتوں کو قانون حق معلومات کے تحت ذرائع آمدنی کی تفصیلات پیش کرنے کیلئے پابند بنایا جانا چاہئے۔