لکھنؤ۔ 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایسے دور میں جبکہ مرکز اور ریاستوں میں مختلف سیاسی جماعتوں نے اقتدار کی باگ ڈور سنبھال رکھی ہے، قانون ساز اداروں کے پریسائیڈنگ آفیسرس کو یہ دیکھنا ہوگا کہ اس اختلافِ رائے سے ترقی متاثر نہ ہونے پائے، اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن نے یہ بات کہی تھی۔ وہ یہاں قانون ساز اداروں کے پریسائیڈنگ آفیسرس کی دو روزہ کانفرنس سے مخاطب تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میری رائے میں کوئی بھی پارٹی ترقی اور ملک کو آگے بڑھانے کے خلاف نہیں۔ اس سلسلے میں اختیار کئے جانے والے راستے کے تعلق سے اختلافات ہوسکتے ہیں، جن کو اختیار کرتے ہوئے ملک کو ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ اس اختلاف رائے کا ایسا مضر اثر نہ ہو کہ ہم اصل مقصد کو کھو دیں۔ ہمیں اجتماعی رائے کو ملحوظ رکھتے ہوئے ملک کی ترقی میں رول ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں دو روزہ اجلاس میں غوروخوض کرتے ہوئے یہ طئے کریں گے کہ ایوان کی کارروائی کو پرسکون انداز میں کس طرح چلائیں، لیکن اس میں مسائل ضرور آئیں گے۔ اس کے باوجود ریاستوں اور مرکز کی ترقی تو ساتھ ساتھ ہونی ہے۔ اگر اترپردیش ترقی کرتا ہے تو ملک بھی ترقی کرتا ہے اور مضبوط ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقررین کی ذمہ داری عام اراکین سے بڑھ کر ہے کیونکہ وہ عوامی نمائندے ہیں جنہیں پارٹی خطوط سے بالاتر ہوکر سوچنا چاہئے۔