بی جے پی اور زعفرانی تنظیموں کے اجلاس پر عام آدمی پارٹی لیڈر اشوتوش کی تنقید
نئی دہلی۔ 2 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) عام آدمی پارٹی نے آج آر ایس ایس ۔ بی جے پی کے مشترکہ اجلاس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ دستور کے ساتھ ایک مذاق ہے اور دائیں بازو کی ایک تنظیم کی جانب سے نائب صدرجمہوریہ حامد انصاری کی اس تجویز پر کہ ’’مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے ٹھوس اور پرعزم اقدامات کرنے کی ضرورت ہے‘‘، کو تنقید کا نشانہ بنانے کی مذمت کی ہے۔ سینئر عام آدمی پارٹی لیڈر اشوتوش نے کہا کہ آر ایس ایس کے ساتھ مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈروں کے اجلاس میں یہ اشارہ ملتا ہے کہ سیاسی عمل اور سرکاری کام کاج میں زعفرانی تنظیم کی مداخلت حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے آج میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی حکومت اور آر ایس ایس کے درمیان اجلاس قابل گرفت ہے جبکہ حکومت صرف عوام کو جوابدہ ہوتی ہے، لیکن ایک نظریاتی تنظیم کے ساتھ حکومت کی مشاورت سے دستوری انتظامات اور پارلیمانی جمہوریت موضوع مذاق بن جاتی ہے
اور سیاسی اُمور میں آر ایس ایس کی یہ کھلی مداخلت ہے جس نے سابق میں سیاست سے ترک تعلق کا وعدہ کیا تھا۔ مسٹر اشوتوش نے وزیراعظم سے اپیل کی کہ حامد انصاری کو بی جے پی اور آر ایس کی تنقیدوں کا نشانہ بنانے سے روکیں اور بتایا کہ سابق میں بھی اس طرح کے حملے کئے گئے تھے اور نائب صدرجمہوریہ کے خلاف بی جے پی لیڈر نے رام مادھو کے ایک ٹوئیٹ کے تنازعہ کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اس بات کو یقینی بنائیں کہ نائب صدرجمہوریہ حامد انصاری کے خلاف بیان بازی کا اعادہ نہ ہو کیونکہ وہ ملک کے دوسرے جلیل القدر عہدہ پر فائز ہیں۔ ان کے عہدہ کے وقار اور عظمت کا تحفظ کیا جائے۔ واضح رہے کہ آر ایس ایس اور اس کی محاذی تنظیموں کے 3 روزہ اجلاس میں مرکزی وزراء اور بی جے پی قائدین بھی شریک ہیں جس کا آغاز آج یہاں قومی دارالحکومت میں عمل میں آیا ہے۔ اجلاس میں معاشی اور سماجی مسائل بشمول نریندر مودی حکومت کو درپیش دیگر مشکلات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں جبکہ مردم شماری کی رپورٹ، ایک رتبہ ایک وظیفہ، گجرات میں پٹیل برادری کا احتجاج، تحویل اراضی بل، لیبر اصلاحات، تعلیمی پالیسی پر مباحث کے دوران بی جے پی صدر امیت شاہ بھی موجود رہیں گے۔