عظیم خان زید
12 فیصد مسلم تحفظات کی تحریک روزنامہ ’’سیاست‘‘ کی جانب سے ایک بہترین عملی تحریک ہے ،جس کے لئے ایڈیٹر ’’سیاست‘‘ جناب زاہد علی خان اور ان کے قابل فرزند نیوز ایڈیٹر عامر علی خاں صاحب کی بہت ساری مسلم فلاحی اور سماجی خدمات میں سے ایک ہے ۔ آج ریاست تلنگانہ اور ملک کا مسلم معاشرہ جناب زاہد علی خاں کی صحافتی ، مذہبی ، علمی ، سماجی خدمات سے بخوبی واقف ہے ۔ شاید میرا کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ریاست تلنگانہ کے مسلم معاشرے کیلئے یہ ابوالکلام ہیں جنھوں نے اپنی مسلم ملی محبت کی زبان سے حکومت کے آگے مسلمانوں کے حقوق انسانی اور حقوق دستوری کیلئے اپنی آواز بلند کی ۔ ہر ایک مسلمان کا فرض بنتا ہے کہ اس رہنما و رہبر کی آواز سے اپنی آواز ملائے ، ان کے جذبۂ ملت اور مسلم معاشرتی ترقی کے ایثار سے پورا فائدہ اٹھائیں ۔ ایسے ہمدرد رہنماؤں کی خدمات سے پورا فائدہ اٹھائیں آج مسلم معاشرہ کیلئے یہی ایک تحریک آپ نے شروع نہیں کررکھی ہے بلکہ ہم روزانہ باخبر ہوتے رہتے ہیں کہ آپ کی کئی مسلم فلاحی و سماجی خدمات سے پورے معاشرے کو بہتر سے بہتر فائدہ حاصل ہورہا ہے ۔ بالخصوص آپ کی نوجوان طبقے کے لئے تعلیمی ، فلاحی اور شعور بیداری کی خدمات ، بے انتہا مفید ثابت ہورہی ہیں ، انہی خدمات کے پیچھے آپ کی سرپرستی میں ایک منظم اور متحد عملہ کارفرما ہے جو قابل تحسین ہے ۔
ہم آج ایسے وقت اپنی زندگیوں کو ایک ایسے پلیٹ فارم پر پاتے ہیں جہاں کوئی مسلم دوست ایک دوسرے کی خیریت نہیں لتیا ، ہر جگہ دیکھئے تو بس خود غرضی اور نفس پسندی کا ہی عالم ہے ۔ ہماری اسی چند آپسی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ نام نہاد مسلم دشمن سیاسی رہنما ہمارے حقوق سے کھلواڑ کررہے ہیں ۔ ہم سے وعدے تو بہت کئے جاتے ہیں لیکن جب عمل کا وقت آتا ہے تو اپنی ذات اور اصلیت دکھائے بغیر نہیں رہتے ۔وعدہ خلافی اور عہد و پیمان کی پامالی ان کی فطرت ہے ۔ یہ سیاسی خود غرض قائدین و وزراء مسلم رائے دہی کو دھوکے بازی اور وعدہ خلافی کے ذریعہ غلط استعمال کرتے رہتے ہیں اور مسلمانوں کے جذبات سے کھیل رہے ہیں ۔ اپنی مسلم دشمن منصوبہ بند پالیسیوں سے مسلمانوں کے حقوق انسانی ، حقوق شہری اور حقوق دستوری کو فراموش کرکے ان کو معاشی ترقی سے دور کررہے ہیں ، اب وقت ہے کہ ہم غفلت کی نیند سے بیدار ہوجائیں اور پورے مسلم معاشرہ کے ساتھ متحد ہو کر اتحادی جذبوں سے اپنے حقوق کو پانے کی زبردست کوششیں جاری رکھیں ۔ ہماری رہنمائی اور رہبری کیلئے جناب زاہد علی خان جیسے مسلم دوست خدمت گذار موجود ہیں ۔ ایسے وقت میں ہر مسلمان کا فرض بنتا ہے کہ وہ بلاغرض ایسی ہی مسلم فلاحی تحریکوں کا دامن تھام لیں اور مستقل اتحادی عمل سے اپنے حق کو منوانے کی کوشش کریں ۔ ہماری نوجوان نسل کو پسماندگی اور معاشی بحران سے باہر نکالیں ان کو ان کا حق حاصل کرنے کے لئے ان کی ہمت بڑھائیں ، انکی حوصلہ افزائی کریں ۔ اور ایسے ہی اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کیلئے انکی ذہنی ، فطری مایوسیوں کو ان کی دلی پژمردگی کو دور کریں ۔ یہ نوجوان اپنی زندگی کی ترقی کیلئے اپنے قابل پرجوش جذبوں کے ذریعے تمام تنگ راستوں کو بھی کشادہ کرسکتے ہیں ، ان کو صحیح رہنمائی اور رہبری کی ضرورت ہے ، ہمارا فرض بنتا ہے اس کو ہر مشکل راہ سے گذرنے کیلئے آگاہ کریں ، ان کے اندر موجود بلند حوصلوں کو زندہ کرنے کی تاکید کریں ۔
آج مسلم معاشرہ مایوسی کا شکار ہوتا جارہا ہے ۔ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ہم ذمہ دار و صاحب فہم لوگ اپنے نوجوان مسلم معاشرے کی ترقی کیلئے کوئی ٹھوس قدم اٹھانے سے کوتاہی برتتے جارہے ہیں ۔ اگر ہر نوجوان صحیح وقت پر مضبوط ہوجائے تو کوئی بھی نوجوان اپنی زندگی کی ترقی و کامیابی سے دور نہیں ہوگا ۔ یہ نوجوان نسل ہماری تہذیب و تمدن کی دعویدار ہوگی اور ہماری قوم کی عزت کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوگی۔ ہمارے قوم کا نام روشن کرسکتی ہے۔ میں پھر سے کہنا چاہتا ہوں کہ روزنامہ سیاست ایسے ہی کئی کارناموں کو بلاغرض شخصی و ذاتی فائدے کے ساری قوم کی ترقی کیلئے آگے آرہا ہے ۔ ہم بھی اپنا فرض پورا کرتے ہوئے ایسے مسلم دوست اداروں کی آواز سے اپنی آواز جوڑ لیں ، ایسی ہی ترقی پسند تحریک کو ہم صدق دل سے لبیک کہہ کر اس کا ساتھ دیں ، تاکہ ہمارے سماجی و معاشی مسئلوں کا بروقت فیصلہ ہوسکے اور ہماری نوجوان نسل غیروں کے آگے محتاجی اور کمزوری سے محفوظ رہے ۔ ہماری نوجوان نسل اپنے حق کو پاکر خود مختار اور خوددار ثابت ہوجائے ۔
کب تک ہم غیروں کے وعدے کے پورے ہونے کا انتظار کرتے رہیں گے؟ اب وقت ہے کہ آگے بڑھیں اپنا حق بروقت منوانے کی کوشش کریں ۔ رکاوٹوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور پورے امن اور اخلاص سے اپنا حق حکومت سے حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔ اب وقت ہے کہ ہم ایک پلیٹ فارم پر آجائیں ، متحد ہوجائیں ، آپسی جماعت بندی و فرقہ پسندی کو ترک کریں ، ہم صرف مسلمان ہیں ایک ہی رب کو ماننے والے تو تفریق و تقسیم کیسی ، یکجا ہوجائیں تاکہ ایک طاقت بن کر ہم اپنے حقوق کو آسانی سے پاسکیں ۔ ورنہ ہماری یہ لاپروائی اور آپسی دشمنیاں ہم کو کوئی فائدہ دینے والی نہیں ۔ ہم کئی جائز فائدہ سے محروم ہورہے ہیں ۔
میں چاہتا ہوں کہ میری یہ آواز نوجوان نسل کی سماعت تک پہنچے ۔ سن لو کہ تم اپنے اندر کے حوصلوں اور جذبوں کو زندہ کرو ۔ اب وقت ہے کہ تم اپنا ہوش سنبھالو ، اپنے گھر، اپنے علاقے ، شہر اور پورے معاشرے کی ترقی کو اپنا مقصد سمجھ لو ،جو توفیق اللہ نے تمہیں دی ہے اس کو پوری طرح استعمال کرو۔ سن لو ترقی اور کامیابی تمہارا انتظار کررہی ہے اب فتح دور نہیں ہے ہر مشکل راہ کو آسان بنالو ، اپنی بہترین تعلیمی قابلیت سے ہر درجے کو حاصل کرلو ، مسلمان ہو تو اپنے پورے وقار اور رعب کو قائم رکھو ، اسلام اور ایمان پر قائم رہو اور اللہ پر توکل رکھو ، انشاء اللہ تم ہی کامیاب رہو گے تم ہی فتح پاؤگے ۔
ہم اس ملک کے مسلمان پرامن اور پرسکون زندگی گذارنے کے لئے حکومت اور اس ملک کی عدلیہ سے اپنا شہری ، دستوری اور انعامی حق پورے ادب و احترام کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ہم کو ہمارا دستوری اور جمہوری حق پورا مل جائے جو اس ملک کے دستور میں تحریر کیا گیا ہے اور جس کو حکومت ،عدلیہ اور اس ملک کا ہر شہری عزت کی نگاہ سے قبول کرتا ہے اور تہہ دل سے مانتا ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں پرامن طور پر مسلمانوں کو انکے جمہوری اور دستوری حقوق حاصل رہیں تاکہ جمہوریت اور سیکولرازم کا مطلب و معنی ثابت ہوجائے ۔ ہم مسلمان حکومتوں سے کوئی عہدے اور کسی وزارت و کرسی کا دعوی نہیں کررہے ہیں ، بلکہ ایک معمول کی زندگی جینے کیلئے ہم اپنا شہری ، سماجی ، شخصی ، جمہوری اور دستوری حق مانگ رہے ہیں ۔