سیاح کی موت پر حکومت ، اپوزیشن اور علیحدگی پسند قائدین کے تاثرات

سری نگر۔ 8 مئی (سیاست ڈاٹ کام) جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے ناربل میں پتھراؤ کے ایک واقعہ میں تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح کی موت واقع ہوجانے کے واقعہ پراپنی شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘میرا سر شرم سے جھک گیا ہے ‘۔ ایک سرکاری ترجمان نے کہا کہ22 سالہ آر تھرومنی ولد راجولی ساکنہ چنئی کی موت واقع ہوجانے کی خبر ملتے ہی وزیر اعلیٰ گذشتہ رات پولیس کنٹرول روم پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے مہلوک سیاح کے افراد خانہ سے ملاقات کرکے ہمدردی کا اظہار کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاقات کے دوران مہلوک سیاح کے والد راجولی نے محترمہ مفتی کو بتایا کہ وہ گلمرگ کی طرف جارہے تھے کہ اس دوران ایک پتھر آکر تھرومنی کے سر اور چہرے پر لگ گیا۔ محترمہ مفتی نے مہلوک سیاح کے والد کو بتایا کہ اس واقعہ سے اُن کا سر شرم سے جھک گیا ہے ۔نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے ناربل میں پتھراؤ کے ایک واقعہ میں تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح کی موت واقع ہوجانے کے واقعہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور اس کی حکومت ناکام ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں پتھراؤ کرنے والے غندوں، ان کے طریقوں اورنظریے کی حمایت نہیں کرتا۔ عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کیا۔ انہوں نے کہا ‘چنئی سے تعلق رکھنے والے اس سیاح کی موت میرے حلقہ انتخاب میں واقع ہوئی۔ میں ان غنڈوں کی حمایت نہیں کرتا ہوں۔ میں ان کے طریقوں اور نظریے کی بھی حمایت نہیں کرتا۔ میں معافی چاہتا ہوں کہ یہ واقعہ اُس علاقہ میں پیش آیا جس کی میں 2014سے نمائندگی کررہا ہوں’۔حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق نے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے ناربل میں پتھراؤ کے ایک واقعہ میں تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح کی موت واقع ہوجانے کے واقعہ پر شدید غم اور غصے کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ کشمیریوں کا سیاحوں کے ساتھ پیش آنے کے اقدار کے بالکل منافی ہے ۔ میرواعظ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ‘پتھراؤ کے نتیجے میں سیاح کی موت واقع ہوجانے کی خبر سے بہت دکھی ہوا ہوں۔ اس غنڈہ گری کی مذمت کرتا ہوں۔ یہ واقعہ ہمارے سیاحوں جن کو ہم اپنے معزز مہمان مانتے ہیں، کے ساتھ پیش آنے کے اقدار کے بالکل منافی ہے ۔ ایسے واقعات عوامی تحریک کو بدنام کرنے کا سبب بن سکتے ہیں’۔