سہارنپور 26 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) مغربی اتر پردیش کے ضلع سہارنپور میں دو فرقوں کے مابین ایک اراضی تنازعہ پر پیش آئے پرتشدد جھڑپوں کے واقعات میں کم از کم دو افراد ہلاک اور 19 دوسرے زخمی ہوگئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ یہاں دونوں فرقوں کے گروپس کی جانب سے ایک دوسرے پر شدید سنگباری کی گئی اور آگ زنی کے واقعات بھی پیش آئے جس کے بعد حکام نے یہاں کرفیو نافذ کردیا ہے ۔ کمشنر سہارنپور تنویر ظفر علی نے کہا کہ تاجروں کا ایک لیڈر ہریش کوچ ر اور ایک شخص ان جھڑپوں میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ پولیس اہلکاروں کو بھی سنگباری میں زخم آئے ہیں جبکہ ایک پولیس ملازم کو گولی بھی لگی ہے ۔ اسے شدید زخمی حالت میں دواخانہ منتقل کیا گیا ہے ۔ پولیس کی جانب سے صورتحال پر قابو پانے کیلئے طاقت کا استعمال کیا گیا اور ربر کی گولیاں داغی گئیں ۔ یہ ہجوم تشدد پر آمادہ تھا اور اس نے کئی دوکانوں کو بھی نذر آتش کردیا ۔ کہا گیا ہے کہ ایک متنازعہ اراضی پر تعمیر کی کوشش کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکام نافذ کردئے گئے ہیں اور چھ علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے ۔ ضلع بھر میں کشیدگی پائی جاتی ہے جس کو دیکھتے ہوئے بھاری تعداد میں پولیس عملہ کو یہاں متعین کردیا گیا ہے ۔ یہاں صوبائی مسلح پولیس ( پی اے سی ) ریاپڈ ایکشن فورس اور نیم فوجی دستوں کو متعین کردیا گیا ہے ۔ اڈیشنل ڈی جی پی لا اینڈ آرڈر مکل گوئل نے کہا کہ ان کی اطلاعات کے بموجب یہاں دو فرقوں میں ایک خطہ اراضی پر تنازعہ تھا اور یہی تنازعہ آج صبح شدت اختیار کرگیا ۔ کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب متنازعہ اراضی پر ایک گروپ نے تعمیراتی کام شروع کیا جس پر دوسرے گروپ نے اعتراض کیا ۔ دونوں ہی فریقین نے ایک دوسرے پر شدید سنگباری کیاور انہوں نے کئی دوکانوں کو بھی نذر آتش کردیا ۔ کرفیو کے نفاذ کے باوجود کچھ مقامات پر جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اڈیشنل ڈی جی نے بتایا کہ کچھ سینئر عہدیداروں کو علاقہ میں متعین کردیا گیا ہے اور وہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ برہم ہجوم کی جانب سے کئی گاڑیوں کو بھی نذر آتش کئے جانے کی اطلاع ہے ۔