سہارنپور فسادات :مودی کی گجرات حکومت کے نمونے پر عمل کیا جائے

بنگلور ؍ سہارنپور۔ 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) سہارنپور فسادات پر قابو پانے کے لئے ’’گجرات نمونہ‘‘ کی تائید کے ’’ٹوئٹر‘‘ پر اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن اسمبلی و رکن قومی مجلس عاملہ سی ٹی روی نے آج کہا کہ ان کا مقصد فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانہ نہیں بلکہ حکومت اترپردیش کو فرقہ وارانہ فسادات پر قابو پانے میں مدد دینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گجرات نمونہ پر عمل کرنے سے حکومت یوپی کو فرقہ وارانہ فسادات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ اتوار کے دن ٹوئٹر پر اُن کے بیان پر ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا ’’2002ء سے ایک بھی فرقہ وارانہ فساد گجرات میں نہیں ہوا، کیونکہ وہاں کی حکومت نے سخت اقدام کیا تھا‘‘۔ سی ٹی روی نے کل ٹوئٹر پر بیان تحریر کرتے ہوئے کہا ’’پھر گجرات نمونہ 2002ء سے فسادی عناصر سے قابو پانے کے لئے کارآمد رہا ہے۔ اسے پورے بھارت میں بھی نافذ کیا جائے تو کارآمد ثابت ہوسکتا ہے‘‘۔ سی ٹی روی ریاستی بی جے پی کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اُس دور کی (نریندر مودی زیرقیادت) گجرات حکومت نے فرقہ وارانہ فسادات پر قابو پانے کے لئے انسدادی اقدامات کئے تھے اور 20,000 سے زیادہ افراد کو گجرات کیا تھا۔ حکومت نے کرفیو بھی نافذ کردیا تھا اور دیکھتے ہی گولی ماردینے کے احکام جاری کردیئے تھے۔ روی نے کہا کہ حکومت ِ یوپی کو فرقہ وارانہ فساد کچلنے کے لئے ایسا ہی اقدام کرنا چاہئے۔ دہلی کے قانون داں اور سماجی کارکن شہزاد پونا والا نے قومی انسانی حقوق کمیشن سے رجوع ہوکر ’’اشتعال انگیز‘‘ ٹوئٹس کا الزام عائد کیا۔ اس پر روی نے کہا کہ اگر انہیں طلب کیا جائے تو وہ تمام سوالات کا جواب دیں گے اور اپنا موقف واضح کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا بیان قطعی فرقہ پرستانہ نہیں ہے۔ بعض لوگ اسے یرقان زدہ آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔ مغربی یوپی کے ضلع سہارنپور میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 3 افراد ہلاک اور 33 زخمی ہوگئے ہیں اور فسادیوں کو دیکھتے ہی گولی ماردینے کا حکم دیا گیا ہے۔ سہارنپور سے موصولہ اطلاع کے بموجب تشدد زدہ سہارنپور یں صورتِ حال بہتر ہورہی ہے اور عوام کو اشیائے ضروریہ خریدنے کا موقع فراہم کرنے کے لئے عہدیداروں نے نئے شہر میں 10 تا 2 بجے اور پرانے شہر میں 3 تا 7 بجے کرفیو میں نرمی پیدا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اخباری نمائندوں سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سندھیا تیواری نے کہا کہ فوج کو کرفیو کی نرمی کے دوران سخت چوکس رہنے اور گڑبڑ پھیلانے والے لوگوں پر گہری نگرانی رکھنے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کا حکم دیا گیا ہے، ایک شخص کی تشدد پر اُکسانے کا سلسلے میں شناخت کرلی گئی ہے لیکن تفصیلی تحقیقات کے بعد ہی اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ سہارنپور کے ایس پی راجیش پانڈے نے کہا کہ ہم صورتِ حال کو مکمل طور پر بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ چیف منسٹر یوپی اکھیلیش یادو نے لکھنؤ میں کہا کہ ضلع عہدیداروں سے سہارنپور کے واقعات کی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔ انہوں نے تشدد کو بدبختانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خاطیوں کو چاہے وہ کوئی بھی ہو، بخشا نہیں جائے گی۔