سگنلس کے مسائل سے ڈیجیٹل تعلیم پر منفی اثر

طلبہ میں عدم دلچسپی ، جدید طریقہ کی تدریسی خدمات پر سوالیہ نشان
یلاریڈی۔ یکم ستمبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) حکومت ڈیجٹلائزیشن کے نام سے ترقی کی سمت بڑھ رہی ہے لیکن بہتر سہولیات نہ ہونے سے یہ پروگرام کامیاب نہیں ہوپارہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل نصاب میں بھی بہتر نہ ہونے کے الزامات آرہے ہیں۔ منڈل سدا شیو نگر کے تکوجی واڑہ ہائی اسکول میں انٹینا احاطہ میں نصب کئے جانے کے باوجود کوئی فائدہ نہیں ہے۔ سگنلس کے مسائل سے ڈیجیٹل تعلیم پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ ہر روز لئے جارہے ڈیجیٹل کلاسیس میں بھی نیا پن نہ ہونے سے طلباء میں دلچسپی گھٹتی جارہی ہے۔ اب تک ایک اسکول کو بھی ہارڈ ڈسک تقسیم نہیں کی گئی جس پر نصابی اسباق بھی ریگولر نہیں آرہے ہیں۔ حکومت نے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی غرض سے ڈیجیٹل کلاسیس کا آغاز کیا ہے جس سے طلباء کو عمدہ تدریسی خدمات دی جائیں لیکن حکومت کا مقصد مشکوک ہوتا جارہا ہے۔ تصاویر کیساتھ تعلیم دینے پر طلباء کو اسباق پر عبور پیدا ہونے کی امید ہے لیکن یہ سہولت بہت سے اسکولوں میں نہ ہونے سے طلباء کی تعلیمی قابلیت میں اضافہ نہیں ہورہا ہے۔ کاماریڈی ضلع حدود میں 1078 سرکاری اسکولس ہیں جس میں 184 ہائی اسکول، 137 اپر پرائمری717 پرائمری اسکولس ہیں۔ ان اسکولوں میں ایک لاکھ 75 ہزار طلباء تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ ضلع کے 714 اسکولوں میں ڈیجیٹل جماعتوں کا آغاز کیا گیا اس کیلئے پروجیکٹر، کمپیوٹرس اور دیگر سامان فراہم کیا گیا ہے۔نصاب میں موجود اسباق کو ذہن نشین کرنے کیلئے ڈیجیٹل طرز تعلیم ایک کامیاب قدم ہے پھر بھی یہ تمام تک نہیں پہنچ رہی ہے اور جہاں انتظام کیا گیا وہاں سگنل کا مسئلہ رکاوٹ بن رہا ہے۔ زیادہ تر اسکولوںمیں صرف حیدرآباد سے ہی نشر کیا کیا جارہا ہے۔ خصوصی سی ڈی کے ذریعہ طلباء کو نصاب پر شعور نہیں دلایا جارہا ہے جس سے طلباء شدید نقصان اٹھانے پر مجبور ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تھری آر پروگرام ضلع میں وہاں وہاں میٹرک کے طلباء کو ہی ڈیجیٹل تعلیم برایء نام دی جارہی ہے ، دوسری جماعتوں کو یہ میسر نہیں۔ حکومت کا جدت پسند تعلیم طریقہ پر نصف فیصد بھی جب عمل میں نہیں لایا جارہا ہے تو پروگرام آخر کہاں تک کامیاب رہے گا۔جدید طریقہ سے تعلیمی نظام کو رائج کرنے کیلئے حکومت کونچلی سطح سے مزید ٹکنالوجی کا استعمال کرنا ہوگا یا پھر سگنلس کے مسائل دور کرنے کیلئے صرف سی ڈی سے ہی مکمل نصاب کو روز طلباء کو پڑھانا ہوگا جو بناء رکاوٹ کے ممکن ہوسکتا ہے۔ ورنہ ڈیجیٹل کیلئے نشریات کیلئے غیر معمولی رقم خرچ کرنا بے فیض رہے گا۔