سڑکو ں پر آوارہ گھومنے والی گائیوں کی حفاظت کے لئے یوپی نے گاؤں کلیان میں0.5فیصد سیس کی وصولی کرے گی

لکھنو۔اترپردیش کی حکومت نے ’’ گاؤ کلیان‘‘ ( گائے ویلفیر) کے نام پر آبکاری اشیاء سے 0.5فیصد زائد ٹیکس وصول کرے گی جو الکوہل کے علاوہ ٹول ٹیکس بھی شامل ہوگا‘ اس کے علاوہ پبلک سیکٹر کے مختلف اداروں سے بھی اس ضمن میں ٹیکس وصول کیاجائے گا تاکہ ریاست بھر میں گائے شیلٹر س کی تعمیر اور اس کی دیکھ بھال کے فنڈ جمع کیاجاسکے۔منگل کے روز یوپی کابینہ نے پالیسی کو منظوری دیدی ۔

پچھلے کچھ ہفتوں میں اس قسم کے تین واقعات کم سے کم رونما ہوئے ہیں جس میں سڑکوں پر آوارہ گھومنے والے میویشیوں سے پریشان حال کسانوں نے احتجاجی طور پر اسکولوں او رپولیس اسٹیشنوں میں بند کردیاتھا۔غیر قانونی ذبیحہ خانوں پر امتناع کے بعد ریاست میں سڑکوں پر آوارہ گائیوں کی بہتات سے لوگوں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

ایسے کئے واقعات جس میں لوگوں پر گائے ذبیحہ کے لئے جانوروں کی منتقلی کے شبہ میں ہجوم کے ہاتھوں پیٹائی میں اموات رونما ہونے کے بعد ریاست بھر میں گائے ایک معما بنی ہوئی ہے۔ یوپی کے دیہی علاقوں میں آوارہ گائے فصلوں کو تباہ کررہی ہیں‘ اس ضمن میں کسانوں کی جانب سے ایسے کئی شکایتیں بھی درج کرائی گئی ہیں وہیں سڑکو ں پر آوارہ گائے بڑے حادثوں کی وجہہ بھی بن رہی ہیں۔

نئے ٹیکس سے توقع ہے کہ یوپی میں شرات مہنگی ہوجائے گی اس کے علاوہ محکمہ آکسائز نے اب تک ان اشیاء جات کا تعین نہیں کیا ہے۔ ایک سینئر عہدیدار نے کہاکہ اسی ہفتہ سے نیا ٹیکس نافذ ہوجائے گا۔

اس کے علاوہ نیاٹیکس یوپی ایکسپریس وی اور انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی جانب سے وصول کئے جانے والے ٹول ٹیکس میں 0.5فیصد کا اضافہ ہوگا۔

وزیرآبکاری جئے پرتاب سنگھ نے کہاکہ وہ شراب کو نئے ٹیکس کے زمرے میں لانے کے خلاف ہیں۔

سنگھ نے ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ الکوہل کو نئے ٹیکس کے زمرے میں شامل کرنے میں خلاف ہوں کیونکہ اس سے غیر قانونی فروخت میں اضافہ ہوجائے گا۔نئے ٹیکس کے زمرے میں شامل ہونے چیزوں پر تبادلہ خیال کے لئے بہت جلد ایک میٹنگ منعقد کی جائے گی‘‘