ممبئی 12 نومبر (سیاست ڈاٹ کام )جس طرح مجھے پاکستانیوں نے یاد نہیں رکھابالکل اسی طرح ہندوستان بھی سچن تنڈولکر کو بھی بھلا دے گا ۔سچن بھی بہت جلد بھلا دیئے جائینگے۔ان خیالات کا اظہارپاکستان کے عظیم بیٹسمین جاوید میانداد نے ہندوستانی میڈیاکو انٹرویو دیتے ہوئے کیا کہ ان کی عالمی کرکٹ سے رخصتی یادگار نہیں تھی۔اس زمانے میں پاکستان کو 1996ء ورلڈ کپ کواٹر فائنل میں ہندوستان کے خلاف شکست ہوئی تھی اور میانداد کوسبکدوشی پر خراج تحسین بھی پیش نہیں کیا گیا۔ پاکستانی میڈیا 1996ء ورلڈ کپ سے کچھ سال پہلے ہی ان کی سبکدوشی کا مطالبہ کر رہا تھا۔ اس لیے ان جیسے عظیم بیٹسمین کے جانے پر اخبارات میں خراج تحسین سے بھرے مضامین سامنے نہیں آئے۔میانداد نے کہا کہ کچھ لوگوں کو میرا یہ کہنا اچھا نہیں لگے گالیکن میدان سے رخصت ہونے کا ایک درست وقت ہوتا ہے۔جس طرح پاکستان نے مجھے یاد نہیں رکھا بالکل اسی طرح ہندوستان بھی سچن کویاد نہیں کرینگے کیونکہ ان کے پاس بہت سے اچھے کھلاڑی موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ شاید میں زیادہ عرصہ تک کرکٹ کھیلا۔اسی لیے لوگوں پر منفی اثرات بھی مرتب ہوئے۔سچن کے معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔لوگ پچھلے دو سال سے ان کی سبکدوشیکا مطالبہ کر رہے تھے اور وہ بالآخر جا رہے ہیں۔ اب وہ چلے بھی جائیں تو زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ ان کے خیال میںسچن تنڈولکر ان کے برعکس خوش قسمت ہیں کہ انہیں اپنے عوام کی حمایت حاصل رہی۔میانداد کے بموجب میں ٹسٹ کرکٹ میں 8,000رنز بنا رکھے تھے اور ایک بیٹنگ لیجنڈ تھا لیکن جب میں نے کرکٹ چھوڑی تو کسی نے بھی کچھ اچھا نہیں کہا۔انہوں نے مزید کہاکہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ سچن نے اپنے ملک کو بہت کچھ دیا۔ ان کی کارکردگی منہ بولتا ثبوت ہے، لیکن یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ہندوستان نے ان کا بھی بہت خیال رکھا۔انہیں میڈیا، انتظامیہ اور شائقین کی جانب سے بہت زیادہ حمایت ملی۔ اس طرح کی حوصلہ افزائی بہت اہم ہوتی ہے۔افسوس کہ پاکستان میں تاریخی شخصیات کی عزت نہیں ہوتی۔
پاکستان کے خلاف سچن کی کارکردگی 200 فیصد ہوتی :رائنا
ممبئی 12 نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) اس میں کوئی راز نہیں ہیکہ ہندوستانی ماسٹر بلاسٹر سچن تنڈولکر ہر مقابلے سے قبل بہتر تیاری اور منصوبہ بندی کرتے ہیں لیکن ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی سریش رائنا نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے خلاف جب بھی مقابلہ ہوتا سچن تنڈولکر کی کارکردگی 200 فیصد ہوجاتی ۔اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے رائنا نے ورلڈ کپ 2011 میں پاکستان کے خلاف منعقدہ سیمی فائنل مقابلہ کا حوالہ دیا اور کہا کہ موہالی میں کٹر حریف ٹیم کے خلاف سیمی فائنل سے قبل ہم سبھی کافی دباو میں تھے کیونکہ یہ ایک مسابقتی مقابلہ تھا اور اس مقابلے کے مشاہدہ کیلئے دونوں ممالک کے وزرائے اعظم موجود تھے لہذا دونوں ٹیم کے کھلاڑیوں نے جارحانہ رویہ اختیار کررکھا تھا ۔ رائنا نے مزید کہا کہ ٹاس کے بعد پاجی (سچن )نے تمام کھلاڑیوں کو کہا کہ وہ اپنی ذمہ دار ی پر توجہ مرکوز کردیں کیونکہ وکٹ بیاٹنگ کیلئے ساز گار ہونے کے علاوہ ورلڈ میں پاکستان کے خلاف ہماری کارکردگی کا ریکارڈ س صد فیصد ہے ۔ رائنا کے بموجب سچن تنڈولکر نے مقابلہ سے قبل بیٹسمینوں اور فیلڈروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہماری فیلڈنگ طاقتور ہے اور ہم انہیں مسائل سے دوچار کریں گے کیونکہ پاکستانی ٹیم دباو کے لمحات میں بہتر مظاہرہ نہیں کرتی ہے۔ انڈیا ٹوڈے کی جانب سے منعقدہ ایونٹ ’’سلام سچن ‘‘کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے رائنا نے کہا کہ جب ہم سری لنکا کے خلاف فائنل کھیل رہے تھے تب سچن کسی بھی صورت میں ورلڈ کپ جیتنے کے خواہاں تھے ۔