گلبرگہ ۔ یکم ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : میں جب بھی ریاست کرناٹک کا دورہ کرتی ہوں مجھے ایک نیا حوصلہ ملتا ہے۔ یہاں کے عوام سیاست کو صحیح سمت میں لے جارہے ہیں اور کانگریس پر انھیں پورا اعتماد ہے۔ کرناٹک میں جب سے کانگریس کی حکومت تشکیل پائی ہے اس وقت سے بڑے بڑے اور ٹھوس ترقیاتی کام ہوئے ہیں جن کے بارے میں چیف منسٹر کرناٹک سدرامیا جی نے ہمیں تفصیلات سے واقف کروایا ہے۔ کرناٹک میں صدر کانگریس کجی پرمیشور اورچیف منسٹر سدرامیا کے علاوہ دیگر کانگریسی قائدین نے عوام سے جو وعدے کئے ہیں انھیں پورا کرنے کے لئے کانگریسی قائدین مسلسل جدو جہد کررہے ہیں تاکہ کرناتک کی تیزی سے ترقی ہو۔ میں نے خاص طور پر مرکزی وزراء آسکر فرنانڈیس اور ملیکارجن کھرگے کی مسلسل جدو جہد کے سبب گلبرگہ میں جو ہندوستان کا چھٹے نمبر کا سب سے بڑ ا ای ایس آئی سی ملٹی اسپیشیالٹی ہاسپٹل و میڈیکل کامپلیکس تعمیر ہوا ہے میں نے اس کا افتتاح کردیا ہے۔ اس بڑے ہسپتال کے سبب یہاں کے لوگوں کو ہر قسم کے علاج کی سہولتیں فراہم ہوگئی ہیں۔ یہاں کے نوجوان جو اس میڈیکل کامپلکس میں قائم کئے گئے میڈیکل کالج و ڈینٹل کالج و دیگر پیرا میڈیکل نصابوں میںتعلیم حاصل کریں گے وہ یہاں سے فارغ ہوکر ملک اور معاشرہ کی خدمت کرسکیں گے۔ اس طرح اس علاقہ کی نیک نامی مین اضافہ کریںگے۔ محترمہ سونیا گاندھی نے اپنی تقریری جاری رکھتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ جی کی قیادت میں ہماری یو پی اے سرکار نے شعبہء تعلیم کے علاوہ دیگر شعبہ جات میں بھی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ان خدمات کا حاصل آج لوگوں کی زندگی میں دکھائی دے رہا ہے۔مرکزی یو پی اے حکومت کی مختلف ترقیاتی اسکیموں کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ سونیا گاندھی نے کہا کہ مہاتما گاندھی یوجنا، سرو شکشا ابھیان اور بھومی انی کرن قانون وغیرہ کامیابی کے ساتھ نافذ کئے گئے ہیں ۔ انھوںنے کہا کہ کرناٹک میں جب بی جے پی کی حکومت تھی تواس وقت کی بد عنوانیوں سے بھری ہوئی حکومت نے عوام کو مذکورہ بالا اسکیموں سے استفادہ کا موقع فراہم نہیںکیا۔ لیکن اب ریاست کرناٹک میں کانگریس کی حکومت ہے عوام کو پہلے کے مقابل ہرلحاظ سے فائدہ پہنچا جارہا ہے اور انہیں تقویت دی جارہی ہے۔ ہماری کانگریس کی موجودہ سرکار نے ان اسکیموں کو صحیح طور پر نافذ کرنے کے معاملہ میں صحیح سمت میں کئی ایک اقدامات کئے ہیں۔محترمہ سونیا گاندھی نے کہا کہ 2002میں جب مرکز میں بی جے پی کی حکومت تھی اس وقت کی بی جے پی حکومت نے علاقہ حیدر آباد کرناٹک کو خصوصی موقف عطا کرنے سے انکار کردیا تھا۔لیکن کانگریس کو اس پسماندہ علاقہ کی ترقی سے بھرپور دلچسپی و فکر ہے۔ اور عوام کے روشن مستقبل کا اسے پورا پورا خیال ہے۔ اس موقع پر محترمہ سونیا گاندھی نے جلسہ عام میں شریک عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ اسی منچ سے راہول گاندھی نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ علاقہ حیدر آباد کرناتک کو خصوصی موقف عطا کرنے کے لئے بھرپور نمائندگی کرین گے۔ پھرمرکزی حکومت نے علاقہ حیدر آباد کرناٹک کے اضلاع گلبرگہ ، بیدر، رائچور، یادگیر، کوپل اور بلاری کو خصوصی موقف عطا کرنے کے لئے دستوری ترمیم منظور کروائی جس کے سبب علاقہ حیدر آباد کرناٹک تیزی سے ترقی کرسکے گا۔ خصوصی موقف عطا ہونے کے سبب علاقہ حیدر آباد کرناٹک کے عوام کو کئی فوائد و مراعات ہوسکیں گی۔ 500کروڑ روپیوں کے صرفہ سے گلبرگہ میں کرناٹک سنٹرل یونیوروسٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ جس سے یہاں کے نوجوان بہتر سے بہتر اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکیںگے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے کسان بھائی رات دن سخت محنت کرکے ہماری غذائی ضرورتوں کو پورا کرتے ہیں۔ ہم ان کی پریشانیوں کو دور کرنا چاہتے ہیں ۔ اسی لئے ہم نے آلمٹی ڈیم کو وسیع تر کرتے ہوئے اس کی نہروں کو دور دور تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پروجیکٹ کی تکمیل سے شمالی کرناٹک کے عوام کی زندگیوں میں اور بھی زیادہ خوش حالی آئے گی۔ ہم نے اپنی بہنوںکے لئے دیہی علاقوں میں بیت الخلائوںکی تعمیر کے لئے اسکیم شروع کردی ہے۔ ان بہنوں کو اپنا خود کا روزگار شروع کرنے کے لئے بھی حکومت کی جانب سے کافی سہولیات مہیا کی گئی ہین۔ خواتین کے تحفظ کے لئے حکومت نے سخت قانون منظور کروایا ہے۔ تمام غریب اور پسماندہ طبقات کو صحیح تعلیم فراہم کرنے کے لئے سرو شکشا ابھیان شروع کی گئی ہے۔ تعلیم کا حق ۔ لڑکیوںکو اسکالر شپ خاص کر مدرسوں میں عصری علوم کو سیکھنے کے مواقع فراہم کئے گئے ہیں ۔اقلیتی طبقات کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ سونیا گاندھی نے کہا کہ سچر کمیٹی کی زیادہ ترسفارشات کو تسلیم کرلیا گیا ہے اور ان پر عمل آوری تیزی سے جاری ہے۔ اقلیتوں کی وقف املاک کے تحفظ کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ان املاک کا تحفط ہونا چاہئے اور ان سے اقلیتوں کو فائدہ ملنا چاہئے ۔ اس کے لئے مرکزی وزیر مسٹر کے رحمان خان کی نگرانی میں نیشنل وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ بی جی پی پر بالراست تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ریاست کرناٹک کی گزشتہ حکومت کی بدعنوانیوں سے سبھی واقف ہیں۔ اسی لئے ہم نے لوک پال کا قانون منظور کروایا ہے۔ ہماری کانگریس حکومتیں ایک موثر لوک آیوکت قانون کے نفاذ کی پابند ہیں۔ کانگریس پارتی اور دوسروں میں یہی فرق ہے کہ دوسری پارٹیاں صرف کھوکلے وعدے کرتی ہیں اور محض اقتدار کے حصول کے لئے مختلف حربے استعمال کرتی ہیں، سازشیں کرتی ہیں اسی لئے عوام کو ان سے چوکنا رہنا چاہیئے۔انھوں نئے کہا کہ بی جے پی کے اصلی منصوبوںکو پہچاننے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس وعدوںکے ساتھ عمل بھی کرتی ہے۔ دوسری پارٹیاں جھوٹے الزامات عائد کرتی ہیں جھوٹے وعدے کرتی ہیں لیکن کام صرف کانگریس ہی کرتی ہے۔محترمہ سونیا گاندھی نے کہا کہ گلبرگہ کا یہ علاقہ صوفی و سنتوںکا گہوارہ رہا ہے۔ہماری ملک کی ملی جلی رنگا رنگ تہذیب کا بہترین نمونہ ہے۔ انھوں نے عوام پراعتماد و یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی بھی فرقہ پر ست طاقتوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ انھوں نے کہا کانگریس کو کرسی کی فکر نہیں ہے،اقتدارکی فکر نہیں ہے۔اسے ملک کی فکر ہے۔ عوام کی فکر ہے۔ عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی فکر ہے۔ ان کی تمنائوں کو حقیقت میں بدلنے کی فکر ہے۔ کانگریس کو فکر ہے کہ اس ملک کے غریبوںکو عزت کی زندگی ملے۔ کیسے انکی غریبی دور ہے اس فکر ہے کانگریس کو ۔ سماج مین بھائی چارہ ،امن و اخوت باقی رکھنے کی فکر ہے تاکہ ملک تیزی سے ترقی کرسکے ۔ اس کے لئے کانگریس ہمیشہ جدو جہد کرتی رہی اور جدو جہد کرتی رہے گی۔ قبل ازیں وزیر اعلی کرناتک مسٹر سدرامیا ، مرکزیوزیر ڈاکٹر ایم ملیکارجن کھرگے اور ڈاکٹر جی پرمیشور کے علاوہ الحاج اقبال احمد سرڈگی سابق رکن پارلیمنٹ و سابق صدر نشین مرکزی حج کمیٹی ، ریاستی وزیر ہری پرساد ، ریاست وزیر میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر شرن پرکاش ، سابق وزیر مالکیہ گتہ دار نے بھی اظہار خیال کیا ۔ جیسے ہی محترمہ سونیا گاندھی جلسہ گاہ میں آئیں صدر ریاستی کانگریس کمیٹی ڈاکٹر جی پرمیشور نے ان کا خیر مقدم کیا۔ مرکزی وزیر ریلوے ڈاکٹر ایم ملیکارجن کھرگے ، ریاستی وزیر میونسپل ایڈمنسٹریشن و نگران وزیر ضلع گلبرگہ الحاج قمر الاسلام اور الحاج اقبال احمد سرڈگی اور اراکین اسمبلی و قانون ساز کونسل کے علاقہ علاقہ حیدر آباد کرناٹک کے سینئیر قائدین نے انھیں گل دسستے پیش کئے۔ شہہ نشین پر مرکزی وزراء کے رحمان خان، ویر اپا موائیلی، ایم منی اپا ، آسکر فرنانڈیس، سابق چیف منسٹر دھرم سنگھ، ریاستی وزراء و دیگر اہم قائدین موجود تھے۔ اس کے علاوہ ریاستی وزیر ایچ کے پاٹل، اراکین اسمبلی جیہ رام کرشنا، ڈاکٹر امیش جادھو ، ڈاکٹر اجئے سنگھ ، پریانک کھرگے ، وینکٹ اپا نائک ،رکن قانون ساز کونسل الم پربھو پاٹل کے علاوہ علاقہ حیدر آباد کرناٹک کے نمائندہ قائدین مسرز الیاس احمد باغبان نائب صدر ریاستی کانگریس کمیٹی اقلیتی سیل،ڈاکٹر بی جی جولی سابق ایم پی، عالم خان، محمد اصغر چلبل، عادل سلیمان سیٹھ، عبدالرحیم مرچی سیٹھ، نجم الاسلام احمر، عرفان احمد سرڈگی، مظہر عالم خان، سجاد حسین مانیال ، سید مظہر حسین،۔