سپریم کورٹ۔ این آر سی کے مسودہ میں جن لوگوں کے نام شامل نہیں ہیں وہ 60دنوں کے اندر پنے دعوے داخل کرسکتے ہیں

جسٹس رنجن گوگولی اور آر ایف نریمن پر مشتمل ایک بنچ نے کہا ہے کہ ساٹھ دنوں تک یہ عمل جاری رہے گاجو25ستمبرسے شروع ہونے والا ہے۔
نئی دہلی۔سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز اس بات کی ہدایت جاری کی کہ نیشنل رجسٹرار آف سٹیزن( این آر سی) کے قطعی مسودے میں ناموں کے اندراج کے لئے اپنے دعوؤں اور اعتراضات ادخال کے لئے 25ستمبر سے آسام میں شروعات کی جائے گی۔

جسٹس رنجن گوگولی اور آر ایف نریمن پر مشتمل ایک بنچ نے کہا ہے کہ ساٹھ دنوں تک یہ عمل جاری رہے گاجو25ستمبرسے شروع ہونے والا ہے۔بنچ نے واضح کردیا کہ دعوے او راعتراضات داخل کرنے کے لئے دراصل تیس دنوں کا وقت فراہم کیاجاتا ہے مگر معاملے کی نوعیت دیکھ کر اس کو ساٹھ دن کیاگیا ہے۔

جولائی 30کے روز شائع این آرسی کے قطعی مسودہ میں چارلاکھ ستر ہزار سے زائد ناموں کو شامل نہیں کیاگیاتھا۔عدالت نے یہ بھی صاف کیا ہے کہ دعویدار کو ان دستاویزات میں سے کسی ایک کو پیش کرنے ہوگا جس کی تجویزاین آر سی کواڈینٹر پراتیک ہاجیلا نے پیش کی ہے۔

ان میں اراضیات کے دستاویز‘ مستقبل رہائشی سرٹیفکیٹ کو ریاست کے باہر سے جاری کیاگیا ہو‘پاسپورٹ‘ لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا( ایل ائی سی) انشورنس پالیسی‘ کوئی بھی لائسنس یا سرٹیفکیٹ جس کی اجرائی حکومت انتظامیہ نے کی ہے‘ دستاویزات سرویس یا ملازمت دیکھاتے ہیں جو سرکاری یا

پبلک سیکٹر کے تحت ہیں‘ بینک یا پوسٹ آفس اکاونٹ‘ نگرانی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ برتھ سرٹیفکیٹ‘ بورڈس یا یونیورسٹی کے جاری کردہ تعلیمی سندیا کوئی بھی عدالتی ریکارڈ اس میں شامل ہے۔ عدالت 23اکٹوبر کے روز اس معاملے کی دوبارہ سنوائی کریگی۔