سویڈن کا فلسطینی مملکت کو تسلیم کرنے کا اعلان

اسٹاکہوم، 4 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) سویڈن کے وزیراعظم اسٹیفن لوفوین نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دیرینہ تنازعے کو دوریاستی حل کے ذریعے ہی طے کیا جاسکتا ہے اور ان کی نئی حکومت مملکتِ فلسطین کو تسلیم کر لے گی۔انھوں نے یہ اعلان جمعہ کے روز پارلیمان میں اپنے افتتاحی خطاب کے دوران کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دیرینہ تنازعے کو بین الاقوامی قانون کے مطابق مذاکرات کے ذریعے ہی طے کیا جاسکتا ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ ’’تنازعے کے دوریاستی حل کیلئے باہمی طور پر ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے اور اس سے ہی پُرامن بقائے باہمی ممکن ہے۔اس لئے سویڈن مملکت فلسطین کو تسلیم کرلے گا‘‘۔ سویڈن کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اور گرین پارٹی مل کر مخلوط حکومت تشکیل دے رہی ہیں اور ان کو پارلیمان میں عددی اکثریت حاصل نہیں ہے۔سویڈن میں ان کی حکومت گذشتہ چند عشروں کے بعد کمزور ترین ہوگی۔اس کی پیش رو دائیں بازو کی حکومت نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا اور یہ موقف اختیار کیا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کا اپنے زیر زنگیں علاقوں پر کنٹرول نہیں ہے۔یاد رہے کہ 2012ء میں فلسطین کو اقوام متحدہ میں مبصر سے بڑھ کر’’’غیررکن مملکت‘‘ کا درجہ مل گیا تھا۔ امریکہ نے سلامتی کونسل میں فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی مخالفت کی تھی جس کے بعد جنرل اسمبلی میں رائے شماری کے ذریعے اس کا درجہ بڑھانے کی منظوری دے دی گئی تھی اور اس کو ویٹی کن کی طرح مبصر سے غیر رکن مملکت کا درجہ مل گیا تھا۔

فلسطین کو تسلیم کرنے کی بات قبل از وقت : امریکہ
امریکہ نے سویڈن کی طرف سے فلسطینی مملکت کو تسلیم کئے جانے کے اعلان کو قبل از وقت قرار دیتے ہوئے کہا ہے ، ’’امریکہ سمجھتا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر فلسطینی مملکت کی پذیرائی اور قبولیت قبل از وقت ہے‘‘۔ یہ بات امریکی ترجمان جین پاسکی نے سویڈن کے حالیہ اعلان کے بعد میڈیا سے بات چیت میں کہی۔ انھوں نے کہا، ’’یقینی طور پر ہم فلسطینی مملکت کے قیام کا حق مانتے ہیں لیکن یہ ایک مذاکراتی عمل اور معاملات کے طے ہونے پر ہی ہو سکتی ہے، نیز اس کیلئے دونوں فریقوں کی منظوری ضروری ہے‘‘۔دریں اثناء برطانیہ اور عربوں کے درمیان ربط قائم کرنے والے ادارہ ’’سی اے اے بی یو ‘‘نے برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے۔ ڈائریکٹر چریس ڈولی نے کہا ’’ اس طرح فلسطین کو تسلیم کرنے پر زمین پر کوئی عملی تبدیلی رونما نہیں ہوسکے گی، البتہ ایک علامتی پیش رفت ہو گی اور فلسطین مخالف عناصر کو مضبوط پیغام جائے گا‘‘۔