سوڈان گھمسان لڑائی جاری

جوبا (جنوبی سوڈان) ، 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی سوڈان میں جاری مسلح تصادم و سیاسی افراتفری کے سبب ہزارہا افراد نے دارالحکومت جوبا میں قائم اقوام متحدہ کے کیمپوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ اِن کیمپوں میں بسنے والے افراد، بالخصوص مرد، شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں۔ جوبا یونیورسٹی سے گرایجویشن مکمل کرنے والے 29 سالہ وْواور کھور کے بقول کیمپ سے باہر نکلنا کافی مشکل کام ہے کیونکہ اْنہیں ایسا لگتا ہے کہ لوگ اْنہیں دیکھ رہے ہیں۔

اْنہوں نے کہا، ’’یہ لوگ ہر جگہ آپ کا پیچھا کرتے ہیں اور آپ کو قتل کر کے ہی دم لیں گے۔‘‘ جنوبی سوڈان میں حکومت اور باغیوں کے درمیان تقریباً دو ہفتے قبل شروع ہوئے مسلح تصادم نے قبائلی فسادات کی شکل اختیار کرتے ہوئے ملک کے بیشتر حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ جوبا میں قائم اقوام متحدہ کے دو کیمپوں میں تازہ اطلاعات کے مطابق قریب 25 ہزار افراد نے پناہ لے رکھی ہے جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں قائم ایسی پناہ گاہوں میں مزید 40 ہزار افراد موجود ہیں۔ وْواور کھور ایسے ہی ایک پناہ گزینوں کے کیمپ میں پانی کی بوتلیں فروخت کر کے اپنا وقت گزار رہا ہے۔

اُس نے اپنا خوف بیان کرتے ہوئے کہا، ’’اگر باہر جائیں اور ڈنکا زبان نہ بول پائیں، تو قتل کر دیا جاتا ہے اور ایسا متعدد مرتبہ ہو چکا ہے۔‘‘ امریکی نیوز ایجنسی اسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ان کیمپوں میں پناہ لینے والے زیادہ تر افراد کا تعلق ملک کے دوسرے سب سے بڑے قبیلے لْو نویئر سے ہے۔ حالیہ بحران کا سبب بننے والے سابق نائب صدر ریک مچار کا تعلق بھی اسی قبیلے سے ہے۔ کیمپوں کے منتظمین کا کہنا ہے کہ رات کے وقت کیمپوں میں لوگوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ عورتیں اور لڑکیاں دن میں کام کاج اور خریداری کیلئے خیموں سے باہر جاتی ہیں اور رات میں وہ واپس لوٹ آتی ہیں۔