سونے کی طلب اور فروخت میں 80 فیصد گراوٹ

قیمت میں بھی 7 فیصد کمی ، نوٹ بندی سے تجارت پر منفی اثر
حیدرآباد۔30نومبر(سیاست نیوز) سونے کی قیمت میں جاریہ ماہ کے دوران مجموعی اعتبار سے 7فیصد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی جب کہ طلب اور فروخت میں 80فیصد گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے کرنسی کی تنسیخ کے فیصلہ نے ملک میں سونے کی قیمت اور فروخت دونوں پر ماہ نومبر کے دوران منفی اثرات مرتب کئے ہیں اور اس صورتحال کا اثر ملک کی مجموعی آمدنی پر بھی مرتب ہوا ہے۔ 8نومبر کو کرنسی کی تنسیخ کے اعلان کے ساتھ ہی سونے کی تجارت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا لیکن اندرون دو یوم صرافہ بازار میں مندی کے دور کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا جس کے نتیجہ میں حالات ابتر ہوتے چلے گئے۔ کرنسی تنسیخ کے تین ہفتہ گذر جانے کے بعد بھی صرافہ بازار میں کوئی تبدیلی کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں بلکہ ماہ نومبر کے اختتام کا ریکارڈ دیکھا جائے تو صرافہ بازار میں80فیصد مجموعی گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے جس کے سبب معاشی ابتری کی صورتحال پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ سونے کے تاجرین کا کہنا ہے کہ بازار میں نقد رقومات نہ ہونے کے سبب سونے کی فروخت میں اضافہ کا رجحان دیکھا جا رہا ہے اور اس قیمتی دھات کی گھٹتی قیمت نے بھی عوام کو تشویش میں مبتلاء کررکھا ہے جس کے سبب وہ جلد از جلد اپنے پاس موجود سونے کو فروخت کرنے کے متعلق غور کررہے ہیں تاکہ قیمتوں میںگراوٹ سے قبل قیمت خرید حاصل کرلی جائے۔ صرافہ بازار میں آرہی گراوٹ کے متعلق بتایا جار ہا ہے امریکی صدارتی انتخابات کے اثرات بھی ہیں جس کے سبب سونے کی قیمت میں گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ عالمی سطح پر آرہی قیمت میں گراوٹ کی وجوہات میں ہندستان میں کرنسی کی تنسیخ بھی اہم وجہ تصور کی جا رہی ہے کیونکہ ہندستان دنیا میں سونے کی سب سے زیادہ طلب رکھنے والا دوسرا بڑا ملک ہے اور کرنسی کی تنسیخ کے بعد برآمدات میں بھاری گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ صرافہ بازار کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندستان میں سونے کے بسکٹ‘ سکے اور خام سونا رکھنے والے قیمتوں میں مزید گراوٹ سے قبل اسے فروخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ نقد رقم کے عوض سونا فروخت کرنا چاہتے ہیں لیکن تاجرین نقد ادا کرتے ہوئے سونا خریدنے کے موقف میں نہیں ہیں اور وہ چیک یا اکاؤنٹ میں رقومات کی منتقلی کے ذریعہ سونے کے بسکٹ و سکے خریدنے تیار ہیں لیکن فروخت کنندگان اس طرح ادائیگی قبول کرنے سے معذرت کا اظہار کرہے ہیں کیونکہ کہ چیک یا اکاؤنٹ میں رقم کی منتقلی کی صورت میں انہیں انکم ٹیکس کو جوابدہ ہونا پڑے گا اور وہ نہیں چاہتے کہ اس طرح کے کسی مسائل میں مبتلاء ہوتے ہوئے اپنے پاس موجود قیمتی اثاثہ کو فروحت کردیں۔