حیدرآباد ۔ 16 مارچ (سیاست نیوز) ایک لاکھ روپئے تک کے سونے کی خریدی پر پیان کارڈ پیش کرنے کے نئے قانون کی سختی کے ساتھ مخالفت کرتے ہوئے کل ہند جیمس اینڈ جویلرس ٹریڈ فیڈریشن کے ذمہ داران نے اس لزوم کو برخاست کرنے کا مرکز سے مطالبہ کیا۔ آج یہاں کتریہ ہوٹل، پنجہ گٹہ پر منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فیڈریشن کے صدر مسٹر موہن لال جین نے کہا کہ پورے ملک میں صرف 14 کروڑہا لوگوں کے پاس پیان کارڈ ہے جبکہ ملک کی 89 فیصد آبادی پیان کارڈ کی سہولت سے محروم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیان کارڈ کے لزوم سے استثنیٰ پر سونے کی خریدی کرنے والوں کو راحت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیہی علاقوں کے خواتین شادی بیاہ کے موقع پر سونے کی خریدی کرتے ہیں انہیں پیان کارڈ کے لزوم سے کافی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ مسٹر موہن لال جین نے کہا گولڈ بزنس کرنے والوں کے لئے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ اصلاحات بالخصوص سونے کے عوض قرض کی سہولت مرکز کا مستحسن اقدام ہے۔ مسٹر جین نے سنار کے پیشہ کو دو ہزار سال قدیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پیشہ سے وابستہ کاروباریوں کو مراعات کی پیشکش مرکزی حکومت کی آمدنی میں اضافہ کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیان کارڈ کے لزوم کے بعد گولڈ کاروبار میں بڑی گراوٹ آئی ہے۔ انہوں نے کل ہند جیمس اینڈ جویلرس فیڈریشن کی کارکردگی اور اس کے تحت چلائے جانے والے گولڈ کے تجارتی اداروں کی بھی اس موقع پر تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک کروڑ کے قریب لیبر ہماری تجارت سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 6 لاکھ افراد پر مشتمل گولڈ مینوفیکچرز، ہول سیلرس، ریٹیلری، ڈسٹری بیوٹرس، لیباریٹریز، جیمالوجسٹ، ڈیزائزرس فیڈریشن سے جڑے ہوئے ہیں جو ایک لاکھ روپئے کے گولڈ کی خریدی پر پیان کارڈ کے لزوم سے متاثر ہورہے ہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں مرکز کے فیصلہ سے دستبرداری تک اپنی جدوجہد کو جاری رکھنے اور فیڈریشن کی جانب سے مرکز کو تحریری یادداشت پیش کرنے کا بھی اعلان کیا۔ مسٹر جتیندر اگروال بھی اس موقع پر موجود تھے۔