سونے کی اسمگلنگ کی بجائے قانونی طریقہ کار بہتر

حیدرآباد۔/29اپریل، ( سیاست نیوز) سونے کی اسمگلنگ کے واقعات میں حالیہ عرصہ کے دوران کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ حیدرآباد انٹر نیشنل ایرپورٹ پر خلیج سے آنے والے مسافرین بالخصوص اس میں ملوث رہے ہیں چنانچہ کسٹمز عہدیداروں نے سال 2014-15کے دوران تقریباً 32کروڑ روپئے مالیتی 127.67 کیلو سونا ضبط کیا ہے۔ عام طور پر بیروزگار نوجوان اور خواتین سونے کی اسمگلنگ کے معاملہ میں دھوکہ کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ بھی تاثر پایا جاتا ہے کہ کسٹمز سے بچ کر زیادہ سے زیادہ سونا ملک لایا جاسکتا ہے لیکن جب وہ کسٹمز عہدیداروں کے نرغہ میں ہوتے ہیں تو پھر ساری محنت اکارت ہوجاتی ہے۔ ایسے میں عوام بالخصوص محنت سے سونا خریدنے والوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ قانونی راستہ اختیار کریں اور مقررہ کسٹمز فیس ادا کرتے ہوئے اپنا سفر محفوظ بنائیں اور اس کے ساتھ ساتھ لائی جانے والی قیمتی اشیاء کا بھی تحفظ یقینی بنائیں۔ محکمہ کسٹمز کی جانب سے بین الاقوامی سفر کرنے والوں کیلئے واضح رہنمایانہ ہدایات پائی جاتی ہیں۔ اگر ان پر موثر عمل کیا جائے تو مسافرین کو کسی طرح کی کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ عام طور پر ایر پورٹ پر بعض لوگ پارسل وغیرہ مسافرین کے حوالے کرتے ہیں حالانکہ یہ ایک جوکھم بھرا کام ہوتا ہے۔

سونا اسمگل کرنے کی ایک اہم وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ کسٹمز فیس سے بچنے کی صورت میں اس کی قیمت کافی بڑھی ہوئی ہوتی ہے چنانچہ بعض لوگ ویزٹ اور تفریح کی غرض سے آنے والے افراد بالخصوص نوجوانوں اور خواتین کو اس مقصد کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سونے کی اسمگلنگ کے 125واقعات کا پتہ چلاتے ہوئے 40افراد کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ کسٹمز عہدیداروںکو یہ بھی شبہ ہے کہ حیدرآباد میں ایک منظم گروپ سونا اسمگل کروارہا ہے ۔ ایسے میں عام شہری کو چاہیئے کہ وہ قانونی کشاکش سے بچنے کیلئے سازشوں کا شکار نہ ہوں وہ 10.3 فیصد ڈیوٹی ادا کرتے ہوئے قانونی طور پر سونا اپنے ساتھ لاسکتے ہیں۔یہی نہیں بلکہ قیمتی جواہرات اور الکٹرانک اشیاء کی درآمد کے سلسلہ میں بھی کسٹمز کی واضح ہدایات پائی جاتی ہیں۔ان پر عمل کے ذریعہ مشکلات سے بچا جاسکتا ہے۔