سونیا گاندھی کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس پر اسمبلی میں کانگریس کا ہنگامہ

حیدرآباد۔/29نومبر، ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر ڈاکٹر ٹی راجیا کی جانب سے صدر کانگریس سونیا گاندھی کے خلاف کئے گئے قابل اعتراض ریمارکس پر آج تلنگانہ اسمبلی میں کانگریس نے زبردست احتجاج کیا۔ کانگریس ارکان نے ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا کردی اور ڈپٹی چیف منسٹر سے معذرت خواہی کی مانگ کی۔ ڈاکٹر راجیا نے تلنگانہ جدوجہد کے دوران سینکڑوں نوجوانوں کی اموات کیلئے صدر کانگریس سونیا گاندھی کو ذمہ دار قرار دیا۔ کانگریس پارٹی کے احتجاج کے سبب اسپیکر مدھوسدن چاری کو دو مرتبہ ایوان کی کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔ ڈاکٹر راجیا نے اگرچہ اپنے ریمارکس کے سلسلہ میں وضاحت کی اور اسپیکر سے متنازعہ ریمارکس کو ریکارڈ سے حذف کرنے کی خواہش کی تاہم کانگریس کے ارکان نے معذرت خواہی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھا۔ اسپیکر نے متنازعہ ریمارکس کو ریکارڈ سے حذف کرنے کا اعلان کیا تاہم کانگریسی ارکان اپنے مطالبہ پر اڑے رہے۔ اسی مسئلہ پر شوروغل اور اسپیکر کے پوڈیم کے پاس کانگریسی ارکان کی نعرہ بازی کے درمیان اجلاس کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب وقفہ صفر کے دوران کانگریس کی این پدماوتی ریڈی نے تلنگانہ کے قیام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یو پی اے کی صدر نشین سونیا گاندھی کے سبب تلنگانہ ریاست حاصل ہوئی ہے لیکن افسوس کہ ٹی آر ایس حکومت نے انہیں فراموش کردیا۔ پدماوتی نے کہا کہ تلنگانہ کے قیام کے سلسلہ میں حکومت اگر روزانہ بھی سونیا گاندھی سے اظہار تشکر کرے تب بھی کم ہے۔ اگر سونیا گاندھی مساعی نہ کرتیں تو آج تلنگانہ ریاست علحدہ نہ ہوتی۔ ڈپٹی چیف منسٹر ڈاکٹر راجیا نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور ٹی آر ایس پارٹی سونیا گاندھی کا مکمل احترام کرتے ہیں تاہم تلنگانہ کی تشکیل میں تاخیر کے سبب طلباء کی جو ہلاکتیں ہوئی ہیں اس کے لئے وہی ذمہ دار ہیں۔ 9ڈسمبر کو مرکز نے تلنگانہ کی تشکیل کا اعلان کیا بعد میں اس سے انحراف کرلیا گیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر کے ریمارکس پر کانگریسی ارکان احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر کے پوڈیم تک پہونچ گئے جس پر اسپیکر نے ایوان کو 10منٹ کیلئے ملتوی کردیا۔ دوسری مرتبہ جب اجلاس شروع ہوا کانگریس کے رکن بھٹی وکرامارکا نے تلنگانہ کی تشکیل میں سونیا گاندھی کے اہم رول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر تلنگانہ تشکیل نہ پاتا تو آج تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی حکومت نہ ہوتی۔ مخالف سونیا گاندھی ریمارکس سے ان لاکھوں افراد کے دلوں کو تکلیف ہوئی جو تشکیل تلنگانہ کی جدوجہد میں شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کے سیاسی نقصان کی پرواہ کئے بغیر سونیا گاندھی نے تلنگانہ کے حق میں فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس تلنگانہ کے حصول کے سلسلہ میں جو دعوے کررہی ہے وہ سونیا گاندھی کی دین ہے۔ بھٹی وکرامارکا نے ڈپٹی چیف منسٹر سے معذرت خواہی اور الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ڈاکٹر راجیا نے کہا کہ وہ سونیا گاندھی اور ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی کا ہمیشہ احترام کرتے ہیں جنہوں نے انہیں مانگے بغیر پارٹی ٹکٹ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 9ڈسمبر کے اعلان سے انحراف کے سبب کئی نوجوانوں نے خودکشی کرلی۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ تشکیل کے سلسلہ میں کے سی آر نے افراد خاندان کے ساتھ سونیا گاندھی سے اظہار تشکر کیا ہے۔ اس مرحلہ پر اسپیکر نے ڈپٹی چیف منسٹر کے قابل اعتراض ریمارکس کو ریکارڈ سے حذف کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے باوجود کانگریس ارکان کا احتجاج جاری رہا جس پر دوسری مرتبہ کارروائی کو ملتوی کرنا پڑا۔ تیسری بار جب کارروائی دوبارہ شروع ہوئی اس وقت کانگریس کے ارکان ڈپٹی چیف منسٹر کے علاوہ بی جے پی فلور لیڈر کشن ریڈی کے ریمارکس پر احتجاج کررہے تھے۔ انہوں نے ان دونوں سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا۔ ایوان میں مسلسل احتجاج اور شوروغل کے دوران اسپیکر نے اجلاس کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔