سونیا گاندھی اور بخاری کی ملاقات ، لومڑی اور بھیڑیئے کی ملاقات کے مماثل

ممبئی 3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) صدر کانگریس سونیا گاندھی کی دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام بخاری سے ملاقات اور سیکولر ووٹوں کی تقسیم روکنے کی اپیل کو شیوسینا نے آج لومڑی اور بھیڑیئے کی ملاقات کے مماثل قرار دیا۔ جس میں عدم تشدد اور سبزی خوری پر تبادلہ خیال کیا گیا ہو۔ شیوسینا کے ترجمان ’سامنا‘ میں شائع شدہ اداریہ میں جو صدر پارٹی اودھو ٹھاکرے کا تحریر کردہ ہے، کہا گیا ہے کہ امام بخاری اور سونیا گاندھی نے ملاقات کی اور کہا جاتا ہے کہ سیکولر ووٹوں کی تقسیم کو آئندہ لوک سبھا انتخابات کے دوران روکنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ ملاقات لومڑی اور بھیڑیئے کی ملاقات کے مماثل ہے جس کے دوران عدم تشدد اور سبزی خوری پر تبادلہ خیال کیا گیا ہو۔ اودھو ٹھاکرے نے کہاکہ آخرکار سونیا گاندھی کو امام بخاری کے آگے ہتھیار ڈالدینے پڑے۔ یہ کانگریس کی موت ہے۔ اب شاہی امام فتویٰ جاری کریں گے اور مسلمانوں سے اپیل کریں گے کہ سیکولر ووٹوں کی تقسیم سے گریز کے لئے کانگریس کو ووٹ دیا جائے۔ لیکن اماموں کے فتوؤں پر کون توجہ دیتا ہے؟ اسلام میں ایسے فتوؤں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ امام اور مولوی معمولی معمولی موضوعات جیسے نیل پالش کے رنگ اور خواتین کی لپ اسٹک کے رنگ کے بارے میں اور خواتین کو لپ اسٹک کے استعمال کے بارے میں فتوے جاری کیا کرتے ہیں لیکن یہ فتوے مسلمانوں کی زندگی کے معیار میں بہتری پیدا کرنے سے قاصر ہیں۔ اودھو ٹھاکرے نے کہاکہ مسلمانوں میں غربت، ناخواندگی اور برادری میں علم کی کمی کا نتیجہ ہے اور یہ نسل در نسل جاری ہے۔ کیونکہ ملاؤں اور مولویوں نے نئی نسل کو درگاہوں اور دینی مدارس کی چار دیواریوں تک محدود رکھا ہے۔ اب تک امام بخاری نے کبھی کوئی فتویٰ غربت اور جہالت کے خاتمہ کے لئے جاری نہیں کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ ایمرجنسی کے بعد سابق وزیراعظم اندرا گاندھی نے جامع مسجد کے شاہی امام کی مدد کرنا چاہی تھی۔

اُس وقت بھی شاہی امام نے ایک فتویٰ جاری کرتے ہوئے کانگریس کی تائید میں ووٹ دینے کا فرمان جاری کیا تھا۔ تاہم اِس کے باوجود کانگریس انتخابات میں ناکام رہی۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمانوں نے اُن کے فتوے کو مکمل طور پر نظرانداز کردیا تھا۔ قبل ازیں شیوسینا کی حلیف بی جے پی نے سونیا گاندھی پر آئندہ انتخابات میں ووٹوں کی صف بندی کی کوشش کا الزام عائد کیا ہے اور شاہی امام کے ساتھ منگل کے دن ملاقات کو اِسی کوشش کا ایک حصہ قرار دیا ہے۔ اِس ملاقات میں سونیا گاندھی نے شاہی امام سے خواہش کی تھی کہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ سیکولر ووٹ تقسیم نہ ہونے پائیں۔ صدر کانگریس نے اِس الزام کو بکواس قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔