سونیا اور ملائم سنگھ پر مسلمانوں کو گمراہ کرنے کا الزام

علیگڑھ۔6اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) نریندر مودی نے آج صدر کانگریس سونیا گاندھی اور سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو پر الزام عائد کیا کہ وہ ووٹ بینک سیاست میں ملوث ہیں اور مسلمانوں کو سیکولرازم کے نام پر ’’گمراہ‘‘ کررہے ہیں ۔ انہوں نے سونیا گاندھی اور ملائم سنگھ یادو پر فرقہ ورانہ جھڑپوں کا الزام بھی عائد کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ایک سال میں سونیا جی کی ناک کے نیچے 700فسادات ہوچکے ہیں اور نیتاجی (ملائم سنگھ) کے دور اقتدار میں 250فسادات اترپردیش میں ہوئے ۔اپنی تازہ تقریر میں سونیا جی نے مسلم غالب آبادی والے 90اضلاع کی ترقی کیلئے 15نکاتی پروگرام پیش کیا ۔

جن میں سے 15 اضلاع یو پی کے ہیں لیکن جب مدھیہ پردیش نے اس پراجکٹ کے تحت کام کرنے کی خواہش ظاہر کی تو سونیا جی کی یو پی اے حکومت نے کہاکہ واحد مرحلہ پر گذشتہ ایک سال میں ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا گیا ۔ یہ مسلمانوں اور عوام کو گمراہ کرنے کی واضح مثال ہے ۔ ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدوار نے کانگریس ‘ سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی پر ووٹ بینک کی سیاست کرنے اور سیکولرازم کے گیت گانے کا الزام عائد کیا ۔

انہوں نے کہاکہ وہ لوگ جو کچھ کررہے ہیں وہ صرف زبانی جمع خرچ ہے ‘ وہ صرف سیکولرازم کی باتیں کرتے ہیں لیکن ان کی پالیسیاں سیاست کے ذریعہ غریبوں کو لڑانے پر مبنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور سماج وادی پارٹی سیکولرازم کی صرف بات کرتے ہیں وہ عوام کو ترقی دے سکتے ہیں اور نہ انہیں تحفظ فراہم کرسکتے ہیں ۔ انہیں ایک سیکنڈ کیلئے بھی برسراقتدار رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ بی جے پی قائد نے دعویٰ کیا کہ گجرات میں اُن کے دور حکومت میں مسلمانوں کی حالت دیگر غیر بی جے پی ریاستوں کی بہ نسبت بہتر ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت کے اعتداد و شمار شہری مسلمانوں کے بارے میں ہیں جب کہ یو پی کے 50فیصد غریب اور بہار 60فیصد غریب دیہاتوں میں ہیں‘ گجرات میں یہ تعداد صرف 14فیصد ہے ۔