ہریانہ میں انتخابی جلسہ سے خطاب ،راہول گاندھی کو بات چیت کے آداب و اخلاق نہ سکھانے کا مشورہ
جھجر (ہریانہ) 7 اپریل سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی نے متنازعہ اراضی سودوں کے سلسلہ میں جس میں رابرٹ وڈرا ملوث تھیاور جو ہریانہ میں ہوئے تھے، گاندھی خاندان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدوار کے جلسہ عام میں کاشتکاروں کی کثیر تعداد شریک تھی انہو ںنے ریاستی کانگریسی حکومت پر اور مرکز کی کانگریس زیر قیادت یوپی اے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں نے کاشتکار برادری کو بے وقوف بنایا ہے۔ ان کی اراضی حاصل کر کے انتہائی حقیر قیمتوں پر اسے فروخت کردیا ہے۔ ہریانہ میں باپ بیٹے کی جوڑی کاروبار کررہی ہے تو دہلی میں ماں بیٹے کی جوڑی بھی یہی کررہی ہیں۔اس کے علاوہ ان کے داماد جی بھی اس میں شامل ہوگئے ہیں۔ کاشتکار خوفزدہ ہیں کہ حکومت ان کی اراضی حاصل کرلے ی اور انہتائی حقیر قیمت پر ایجنٹوں کو فروخت کردے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’جیجاجی‘‘ کے کارناموں کی وجہ سے آپ سب کو انتہائی سستے داموں اراضی فروخت کرنا پڑرہا ہے ۔ مودی نے کہا کہ حکومت ہریانہ کی اراضی پالیسیوں کی وجہ سے ایسا شخص بھی جس کے پاس ایک پیسہ تک نہ ہو آئیندہ تین ماہ میں 50 کروڑ کما سکتا ہے۔گاندھی خاندان کا اراضی سودوں کے مسئلہ پر مذاق اڑاتے ہوئے مودی نے سوال کیا کہ اگر جلسہ عام میں کوئی شخص ایسا ہے جو ایک پیسے کی سرمایہ کاری کے بغیر ہی آئندہ تین ماہ میں 50 کرور کما سکتا ہو تو وہ اپنے آپ کو ظاہر کریں۔انہوں نے کہا کہ آپ میں سے کسی کو بھی یہ جادو نہیں آتا صر ف شہزادہ کے خاندان کو آتا ہے۔برہمی اور تقریر کے اخلقا و آداب پر حالیہ تنقید کے سلسلہ میں راہول گاندھی پر راست تنقید کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ کانگریس ختم ہوچکی ہے شہزادہ کا کہنا ہے کہ ہم برہمی کی سیاست نہیں کرتے ۔میں اُن سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ دن گذر گئے جب وہ ایسا کرسکتے تھے۔اب ملک کے عوام کی برہمی کی سیاست کا وقت ہے انہوں نے کہا کہ وہ 60 سال تک برہمی کی سیاست کرچکے ہیںاپنے حریفوں کو نشانہ بنانے کیلہئے سی بی آئی کا استحصال کرچکے ہیں اب بہمی کی سیاست کرنے کے ان کے د ن ختم ہوگئے ہیں ۔ اب وقت عوام کی برہمی کا ہے جو اتنے برہمی ہیں کہ کسی کی بھی برہمی کام نہ ائے گی۔ اپنی تنقید جاری رکھتے ہوئے مودی نے کہا کہ آپ ہمیں بات چیت اخلاق و آداب سکھا رہے ہیں وہ آپ ہی تھے جنہوں نے ملک کے وزیر اعظم کی توہین کی تھی جبکہ وہ امریکہ میں تھے اور کابینہ کے فیصلہ کو صحافیوں کے سامنے چاک کردیا تھا ۔ آپ نے خود اپنی پارٹی کے وزیر اعظم کی توہین کی تھی عہد ہ کے وقار کا بھی خیال نہیں رکھا تھا اور اب آپ ہمیں نصیحت کررہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار ’’ایک خادم‘‘کی تائید میں ووٹ دیں اور اسے 60 ماہ تک برسر اقتدار پر لائیںکیونکہ ملک کو چلانے ایک طاقتور اور مستحکم حکومت کی ضرورت ہے۔