سوشیل میڈیا میں غیر ذمہ دارانہ پوسٹ پر جیل جانا پڑسکتا ہے

بلا ثبوت الزامات و بیہودہ مذاق اڑانے والوں کی خیر نہیں‘ قانونی ترمیم کو چیف منسٹر کی منظوری
حیدرآباد /26 جنوری ( سیاست نیوز ) غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال کرنا بغیر ثبوت جھوٹے الزامات عائد کرنا اور سوشیل میڈیا میں کسی کا بیہودہ مذاق اڑانے والوں کی اب خیر نہیں ہے ۔ تلنگانہ حکومت عدالت کی اجازت کے بغیر کیس درج کرنے کی تیاری کر رہی ہے ۔ قانون میں ترمیم سے متعلق تیار کردہ فائل پر چیف منسٹر کے سی آر نے دستخط بھی کردئے ہیں ۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر نے ثبوت کے بغیر الزامات عائد کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کا اپوزیشن کو انتباہ دیا تھا اب اس کو قانونی شکل دی جارہی ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ پولیس عہدیداروں کے اجلاس میں چیف منسٹر کے سی آر نے بغیر ثبوت الزامات عائد کرنے والوں اور سوشیل میڈیا میں توہین کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیلئے قانون میں کیا گنجائش ہے اس بارے میںپولیس عہدیداروں سے وضاحت طلب کی ہے۔ ایسے لوگوں کو گرفتار کیوں نہیں کیا جارہا ہے ؟ اس معاملے میں قانونی کارروائی کیاہوسکتی ہے اس پر تفصیلات طلب کی ۔پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ ایسے معاملت آئی پی سی کے سیکشن 506، 507 کے تحت آتے ہیں ۔ عدالت کی منطوری کے بغیر ان سیکشن کے تحت کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی کوئی کیس درج کیا جاسکتا ہے ۔ چیف منسٹر نے قانون میں دی گئی گنجائش کا جائزہ لیتے ہوئے عدالت کی منظوری کے بغیر کارروائی کیلئے فائل تیار کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ پولیس عہدیداروں نے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد قانون میں ترمہم کیلئے فائیل تیار کی ہے اور ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر نے اس پر دستخط بھی کردئے ہیں ۔ اب کسی کو کسی کے خلاف بغیر ثبوت کے کوئی الزام عائد کیا جاتا ہے ‘ کسی کے خلاف غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے یا کسی کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے یا بلیک میل کیا جاتا ہے یا پھر توہین کی جاتی ہے تو اس کی خیر نہیں رہے گی ۔ فیس بک ، ٹیوٹر اور واٹس اپ میں کسی کو ستایا جاتا ہے ‘ کسی کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ یا گالی گلوج کی ویڈیوز اپ لوڈ کی جاتی ہے تو انہیں جیل جانا پڑسکتا ہے ۔ حکومت کے اس اقدام سے سیاسی حلقوں اور میڈیا میں بحث شروع ہوگئی ہے ۔ ٹی آر ایس قائدین جہاں اس قانون کی مدافعت کر رہے ہیں وہیں اپوزیشن جماعتیںاظہار خیال کی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش کرنے کا حکومت پر الزام عائد کر رہی ہیں ۔ کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل پی سدھاکر ریڈی نے قانون میں ترمیم سے قبل کل جماعتی اجلاس طلب کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کی رائے حاصل کرنے کا حکومت کو مشورہ دیا ہے ۔