جسمانی ورزش کا مذہب سے کوئی سروکار نہیں ، سابق کرکٹر کا موقف
نئی دہلی ۔ یکم / جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کے سابق کرکٹر محمد کیف سوریہ نمسکار کرتے ہوئے اپنی تصاویر اپ لوڈ کرنے کے بعد سوشیل میڈیا پر تنازعہ تنقید کا شکار بن گئے ۔ کیف نے یوگا آسن پر مبنی سوریہ نمسکار کے بشمول اپنی چار تصاویر کو سوشیل میڈیا پر پیش کیا تھا ۔ جس پر انہیں ٹوئیٹر پر کئی افراد کے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑا ۔ چند افراد نے کیف پر اپنے مذہبی عقائد کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ۔ کیف نے جمعہ کو اپنی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے یہ پیغام دیا تھا کہ ’’جسمانی نظام کے لئے سوریہ نمسکار ایک مکمل ضابطہ ہے ۔ ایک جامع ورزش ہے جو کسی آلہ کا ضرورت کے بغیر کی جاسکتی ہے ‘‘ ۔ اس پیغام اور تصاویر پر انہیں کئی افراد کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا ۔ لیکن محمد کیف نے جو 13 ٹسٹ میچ اور 125 ونڈے انٹرنیشنل میچیس کھیل چکے ہیں ان تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس جسمانی ورزش کا مذہب سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔ کیف نے ٹوئٹ کیا کہ ’’ان تمام چار تصاویر لیتے وقت میرے دل میں اللہ کا تصور تھا کیا آپ نہیں سمجھ سکتے کہ جسمانی ورزش ، سوریہ نمسکار یا جم کیا ہوتے ہیں ۔ مذہب سے ان کا یہ تعلق ہوسکتا ہے ۔ اس سے سب کو ہی فائدہ ہوتا ہے ‘‘ ۔ کیف نے جو رواں سیزن کے دوران چھتیس گڑھ کے لئے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل چکے ہیں اس ہفتہ فاسٹ بولر محمد سمیع کے خلاف کی جانے والی تنقیدوں کے موقع پر اپنے ساتھی کھلاڑی کے موقف کی حمایت کی تھی ۔سمیع نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک تصویر پوسٹ کی تھی اور ان کی بیوی ایوننگ گون میں ملبوس تھیں جس پر چند افراد نے اعتراض کیا تھا ۔