لندن۔25 فروری (سیاست ڈاٹ کام )انگلش ٹیم کے سابق آف ا سپنر گرائم سوان نے کرکٹ میں بدعنوانی کرنے والے کھلاڑیوں کی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جہاں مجرمانہ ریکارڈز کے ساتھ نہیں چل سکتے۔ ایک مرتبہ اعتبار اٹھ گیا تو وہ کیسے دوبارہ حاصل کریں گے ؟ جب بھی کوئی میچ کا ٹکٹ خریدے گا تووہ بھروسہ کرے گا کہ میدان میں جو بھی ہو گا ، اس میں بدعنوانی نہیں ہو گی۔واضح رہے کہ سوان 2010 میں لارڈز ٹسٹ کا حصہ تھے جس میں پاکستانی فاسٹ بولر محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ نے اسپاٹ فکسنگ کی۔ سوان کے مطابق انہیں خوشی ہوئی جب ان کھلاڑیوں کو سزائیں ملیں۔ لیکن اب حیرت ہو رہی ہے کہ انہیں دوبارہ واپسی کاموقع دیا جا رہا ہے۔ یہ کہناکہ ہر شخص کو دوسرا موقع دیا جانا چاہئے بالکل فضول بات ہے۔ کھیل میں پورا احساس ہوتا ہے کہ کھلاڑی کیا کر رہے ہیں اور اسی لئے قصور وار کھلاڑی کو دوسرا موقع نہیں ملنا چاہئے۔
لارڈز ٹسٹ کے متعلق سوان نے کہا کہ میچ کے دوران اچھی بولنگ کی لیکن اس پر ہمیشہ کیلئے دھبہ لگ گیا۔اسٹوارٹ براڈ اس وقت حیرت زدہ ہو گئے جب یہ بات سننے کو ملی کہ ہو سکتا ہے کہ اس ٹسٹ کے ریکارڈز کو تسلیم نہ کیاجائے۔ آئی سی سی ورلڈکپ میں ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ انگلینڈ اور پاکستان آمنے سامنے ہوں گے لیکن موسم گرما میں پاکستان انگلینڈ کا دورہ کرے گا اور ہو سکتا ہے کہ محمد عامر اس ٹیم کا حصہ ہوں اور لارڈز میں دوبارہ کھیلیں۔ سوان نے کہا کہ انہیں ان کھلاڑیوں سے ہمدردی ہوگی جنہیں سزا یافتہ کھلاڑیوں کے خلاف کھیلنا پڑے گا۔ اسٹوارٹ براڈ،الیسٹر کک اور جیمز اینڈرسن جیسے کھلاڑیوں کو بدعنوان کھلاڑیوں کے خلاف نہیں کھیلنا چاہئے۔ پال گریسن ایسیکس کاؤنٹی کے اس وقت کوچ تھے جب مروین ویسٹ فیلڈ نے 2009 میں ایک میچ کے دوران جان بوجھ کر ناقص مظاہرہ کیا۔انہیں مروین ویسٹ فیلڈ سے ہمدردی ہے کیونکہ وہ ایک بہترین کھلاڑی تھے جو کاؤنٹی ٹیم میں اپنی اہلیت منوا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں دانش کنیریا نے بھی دھوکہ دیا جن کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ سینئر کھلاڑیوں کو مروین ویسٹ فیلڈ کو بدعنوانی پر اکسانے پر دانش کنیریا پر بہت غصہ تھا لیکن تمام باتوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنا چاہئے۔