سنندا پشکر کی موت تکونی محبت کا عبرتناک انجام

محمد ریاض احمد

آن لائن سوشل نیٹ ورکنگ اور مائیکرو بلاگنگ سروس دنیا کے مختلف مقامات پر خوشی و غم، ترقی و خوشحالی، اہم ترین شخصیتوں سے لے کر عام آدمی کی کامیابیوں، ناکامیوں، کارناموں کے ساتھ ساتھ عشق و انتقام کی داستانوں کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔ اس طرح کے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس جہاں دنیا کو مختلف مواقع فراہم کر رہے ہیں، وہیں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کی بربادی کا باعث بھی بن رہے ہیں۔

اس کی تازہ ترین مثال مرکزی مملکتی وزیر فروغ انسانی وسائل ششی تھرور کی اہلیہ سنندا پشکر ہیں۔ ٹوئٹر کے باعث ہی وہ اپنی زندگی سے محروم ہو گئیں۔ ویسے بھی فیس بک ٹوئٹر اور دیگر سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس اور مائیکرو بلاگنگ کی لت میں ہر کوئی مبتلا ہے، لیکن ان سائٹس کے بارے میں یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ یہ کئی زندگیوں کے خاتمہ کا باعث بن رہی ہیں۔ یہ سائٹس محبت و الفت، وفاداری اور بے وفائی کی کئی کہانیوں کو جنم دے رہی ہیں۔ 52 سالہ سنندا پشکر کی موت کو ٹوئٹر کے استعمال اور تکونی محبت کا عبرتناک انجام ہی کہا جاسکتا ہے، لیکن دہلی کی فائیو اسٹار ہوٹل لیلا پیلیس کے کمرہ نمبر 345 میں ایک ایسے وقت سنندا پشکر کا مردہ پایا جانا، جب کہ ان کے شوہر اے آئی سی سی کے اجلاس میں شریک تھے اور اس سے دو دن قبل ہی انھوں نے اپنے شوہر کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک کیا تھا،

کئی ایک سوالیہ نشان پیدا کرتا ہے۔ اپنی 52 سالہ زندگی میں جموں سے لے کر دوبئی اور کناڈا سے لے کر دہلی تک کے پرتعیش سفر میں سنندا پشکر نے دولت و شہرت کو بہت زیادہ ترجیح دی۔ اپنے حسن اور پرکشش اداؤں کے باعث وہ سوشل گروپس اور فیشن ڈیزائننگ اور فیشن شوز کا اہتمام کرنے والے اداروں کے لئے کافی اہمیت رکھتی تھیں۔ کشمیر کے ایک پنڈت گھرانے میں پیدا ہوئیں سنندا پشکر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس خاتون نے ہر معاملے میں انجام کی پرواہ نہیں کی اور کئی موقع پر نفع و نقصان کی پرواہ کئے بغیر جوکھم مول لیا اور اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ وہ مرکزی وزیر ششی تھرور کے بہت قریب ہوتی گئیں اور بالآخر دونوں نے شادی کرلی، وہ ششی تھرور کو کسی بھی طرح کھونا نہیں چاہتی تھیں، لیکن پاکستانی صحافی 42 سالہ مہر طرار اچانک ششی تھرور کی زندگی میں آگئیں، جسے سنندا پشکر برداشت نہیں کرسکیں۔ سنندا پشکر نے اپنے ہی شوہر کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک کرنے میں مبینہ طورپر کامیابی حاصل کرلی

اور پھر انھوں نے ششی تھرور اور پاکستانی صحافی مہر طرار کے مبینہ معاشقہ کو بے نقاب کردیا۔ حیرت اس بات پر ظاہر کی جا رہی ہے کہ ششی تھرور کے ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک کئے جانے اور تھرور کو مہر طرار کی جانب سے بھیجے گئے بلیک بیری منیجرس اور ٹوئٹر پر پیامات کو پوسٹ کرنے کے دو دن بعد ہی سنندا کی موت ہو گئی۔ سنندا پشکر مہر طرار پر اس قدر برہم ہو گئی تھیں کہ انھوں نے اس پاکستانی صحافی پر ششی تھرور پر ڈورے ڈالنے، رجھانے اور ان سے ان کا شوہر چھیننے کی کوششوں کے الزامات عائد کردیئے۔ یہی نہیں بلکہ سنندا نے مہر طرار کو پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی ایجنٹ تک قرار دیا تھا۔ اپنی موت سے چند گھنٹے قبل بھی سنندا نے ٹوئٹر پیامات کے ذریعہ مہر طرار پر برہمی کا اظہار کیا۔ برطانوی اخبار ٹیلیگراف میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق سنندا پشکر کو اس بات کا پتہ چل چکا تھا کہ ششی تھرور اور مہر طرار کے درمیان تعلقات قائم ہو گئے ہیں۔

اپنے اس شک کو درست قرار دینے کے لئے سنندا نے تھرور کو بھیجا گیا مہر طرار کا وہ ٹوئٹر پیام پوسٹ کردیا، جس میں مہر طرار نے ششی تھرور سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ششی تھرور میں آپ سے بے پناہ محبت کرتی ہوں اور میری محبت اٹل اور ناقابل تسخیر اور مہر ہمیشہ آپ کے لئے ہی ہے‘‘۔ اس پیام کو پوسٹ کرنے کے ساتھ سنندا، ششی تھرور سے علحدگی اختیار کرنے کی باتیں بھی کر رہی تھیں۔ جمعہ کی شب 1-30 بجے بھی سنندا پشکر نے اپنے ایک ٹوئٹر پیام میں مہر طرار پر دروغ گوئی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے پاس بلیک بیری منیجر کے ذریعہ بھیجے گئے ای میل اور تھرور کو ٹوئٹ کردہ پیامات موجود ہیں۔ جہاں تک سنندا پشکر کی اچانک اور مشتبہ حالت میں موت کا سوال ہے، یہ سب کچھ تکونی محبت کی کہانی پر مبنی کسی بالی ووڈ فلم کا کلائمکس لگتا ہے اور اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی کہ بہت جلد بالی ووڈ کا کوئی پروڈیوسر ڈائرکٹر ششی تھرور، سنند پشکر کی داستان پر فلم بنانے کا اعلان کردے گا۔ جہاں تک سنندا پشکر اور ششی تھرور کی ازدواجی زندگی کا سوال ہے، دونوں اس سے قبل دو دو شادیاں کرچکے تھے۔ سنندا کی پہلی شادی 1988ء میں کشمیری پنڈت سنجے رائنا سے ہوئی تھی۔ طلاق کے بعد 1989ء میں سنندا نے روزگار کی تلاش میں دوبئی کا رخ کیا، جہاں انھوں نے 1991ء میں سبجیت مینن سے شادی کی اور مینن سے انھیں ایک لڑکا بھی ہے۔

1997ء میں سجیت مینن کی دہلی میں ایک سڑک حادثہ میں موت ہو گئی اور سجیب کا سارا قرض انھیں ادا کرنا پڑا۔ سنندا اپنے دوسرے شوہر کی موت کے بعد کناڈا منتقل ہوئیں، جہاں انھوں نے ایک بینکر کے ساتھ کافی وقت گزارا۔ سنندا نے 1997ء تا 2001ء کافی دولت کمائی اور کناڈین پاسپورٹ بھی حاصل کیا۔ سنندا کی دولت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انھوں نے دوبئی کے پام جمیرا میں دو فلیٹس، جمیرہ بیج ریسیڈنسی میں ایک اپارٹمنٹ اور ایگزیکٹیو ٹاورس میں دو اپارٹمنٹس خریدنے میں کامیابی حاصل کی تھی، جہاں ارب پتی صنعت کاروں، فلمی اداکاروں اور سیاست دانوں کے اپارٹمنٹس ہیں۔ 2009ء سنندا پشکر کی زندگی میں ششی تھرور اس وقت داخل ہوئے، جب ارب پتی صنعت کار ستی ور کی جانب سے دی گئی ایک پارٹی میں دونوں کی ملاقات ہوئی، جو بہت جلد محبت میں تبدیل ہو گئی اور 2010ء میں ششی تھرور نے سنندا سے شادی کرلی۔ اس سے پہلے ششی تھرور کو آئی پی ایل میں کوچی ٹسکر کیرالا کے 70 کروڑ مالیتی حصص سنندا کو دلانے کے الزامات پر کابینی عہدہ سے محروم ہونا پڑا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ 70 کروڑ کے حصص سنندا اور تھرور نے 1530 کروڑ روپئے میں فروخت کردیئے۔ سنندا پشکر نے جموں سے دوبئی پہنچنے کے بعد ہمیشہ دولت مندوں اور بااثر افراد کے قریب رہنے کی کوشش کی۔ ہندوستان میں بھی وہ بالی ووڈ اداکاروں کے بہت قریب رہیں۔ ان کے دوستوں میں شلپا شٹی، کرن جوہر، بابا سہگل، سونو نگم، نیہا دھوپیا، انوپم کھیر، پرتشی نندی، جوہی چاؤلہ، کیلاش کھیر، فرح خاں، فرحان اختر، دیا مرزا وغیرہ شامل ہیں۔ سنندا کی بہ نسبت ششی تھرور نے اپنی قابلیت کی بنیاد پر اقوام متحدہ کے انڈر سکریٹری جنرل کے عہدہ پر پہنچنے میں کامیابی حاصل کی۔ 2006ء میں تو حکومت ہند نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے عہدہ کے لئے ششی تھرور کو نامزد کیا تھا، لیکن اس عالمی ادارہ کے پانچ مستقل ارکان کی تائید کے باعث بان کی مون کو کامیابی حاصل ہوئی۔ ششتی تھرور نے انگریزی میں متعدد کتابیں لکھی ہیں، جن میں کئی کتابوں کے لئے انھیں ایوارڈس حاصل ہوئے ہیں۔ سنندا کی طرح وہ بھی دو شادیاں کرچکے تھے، پہلی شادی کولکتہ کی ٹلوٹما مکھرجی سے ہوئی، جو اب نیو یارک یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ اس شادی سے انھیں دو لڑکے ہوئے کانستک اور ایشان ہیں۔ اپشان نیویارک ٹائمز میں ایڈیٹر ہیں۔

پہلی شادی کے ٹوٹ جانے کے بعد تھرور نے اقوام متحدہ میں کام کرنے والی کناڈا کی ایک سفارت کار کرسٹا گیلس سے شادی کی اور پھر طلاق کے بعد سنندا پشکر سے شادی رچائی۔ تاہم ایسا لگ رہا تھا کہ تھرور کی یہ تیسری شادی بھی ٹوٹنے کے قریب آگئی تھی اور اس کے لئے سنندا پاکستانی صحافی مہر طرار کو ذمہ دار قرار دے رہی تھیں۔ ششی تھرور کی اہلیہ کی بارے میں یہ بھی بتایا جا رہا تھا کہ وہ پیٹ کے ٹی بی میں مبتلا تھیں، لیکن مہر طرار کے ساتھ اپنے شوہر کے مبینہ عشق نے انھیں انتقام کی بیماری میں مبتلا کردیا۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ ادویات کے کثیر مقدار میں استعمال کے باعث سنندا کی موت ہوئی ہے اور جسم پر زخموں کے نشانات پائے گئے، لیکن سب ڈیویژنل مجسٹریٹ کے ذریعہ اس موت کی تحقیقات ہوتی۔ بہرحال سنندا پشکر کی قسمت میں جو تھا وہ ہوا، لیکن فی الوقت ہندوستان اور پاکستان میں ششی تھرور، سنندا پشکر اور مہر طرار کی تکونی محبت موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ بعض تو سنندا کی موت کو تکونی محبت کا عبرتناک انجام قرار دے رہے ہیں۔
mriyaz2002@yahoo.com