رتیش اگروال 23 سال کی عمر میں 3200 کروڑ روپئے کا مالک
ابو معوذ
کوئی کاروبار چھوٹا نہیں ہوتا۔ تجارت میں برکت ہوتی ہے۔ اگر ایمانداری کے ساتھ چھوٹے پیمانے پر بھی کاروبار شروع کئے جائیں تو اس میں ترقی ضرور ہوتی ہے ، تب ہی تو کہا جاتا ہے کہ محنت رنگ لاتی ہے ، محنت کبھی بھی رائیگاں نہیں جاتی۔ جو محنت کرتے ہیں چاہے وہ کسی بھی میدان میں کیوں نہ ہوں کامیاب ضرور ہوتے ہیں۔ رتیش اگروال بھی ایسے ہی محنتی لوگوں میں سے ایک ہیں۔ نکسلائٹس سرگرمیوں سے متاثر علاقہ سے تعلق رکھنے والا 23 سالہ نوجوان اڈیشہ کے ایک چھوٹے سے شہر میں سم کارڈس فروخت کیا کرتا تھا، آج وہ ارب پتی ہے۔ رتیش اگروال OYO رومس کے بانی اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر ہیں ۔ OYO رومس دراصل بجٹ ہوٹلوں اور رہائشی مکانات کا ایک نیٹ ورک ہے ۔ رتیش اگروال کی غیر معمولی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے انوسٹرس ماسا پوشی سن (سوفٹ بینک) OYO کے ساتھ شراکت داری کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ چینی مارکٹ پر دھاوا بولا جائے ۔ رتیش اگروال نے اپنی محنت کے ذریعہ یہ بھی ثابت کردیا کہ رسمی تعلیم کی کمی کے باوجود انسان ترقی و بڑی بڑی کامیابیوں کی بلندیوں پر پہنچ سکتا ہے۔ کمپنی کے 38 ویں سالانہ اجلاس عام میں جس کا انعقاد ٹوکیو جاپان میں عمل میں آیا ماسایوشی سن نے کچھ اس انداز میں اگروال کا تعارف کروایا ۔’’ میں آپ کو اس کمپنی کے بارے میں بتانا چاہوں گا جس کے بانی کی عمر صرف 23 سال ہے ، اس نے 19 سال کی عمرمیں یہ کمپنی قائم کی تھی ۔ صرف چار سال کا عرصہ گزرا ہے لیکن وہ بڑی تیزی کے ساتھ ترقی کی منازل طئے کر رہی ہے ۔ آپ کو بتادیں کہ رتیش اگروال اڈیشہ کے ایک چھوٹے سے ٹاون بسام کٹک سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ علاقہ نکسلائٹس کی سرگرمیوں کیلئے مشہور ہے ۔ انہوں نے تعلیم ترک کردی تھی جس کے نتیجہ میں وہ 100000 ڈالرس مالیتی پیٹر تھیل فیلوشپ کیلئے اہل قرار پائے ۔ اگروال نے OYO رومس اس لئے شروع کیا تاکہ اپنی مرضی کے مطابق کام کرسکے۔ جب وہ چھوٹا تھا تب رشتہ داروں کے ساتھ رہتے ہوئے وہ اپنی مرضی و منشاء کے مطابق کوئی کام نہیں کرسکتا تھا ۔ آپ کی اطلاع کیلئے عرض کروں کہ OYO دراصل On Your Own کا مخفف ہے۔ جب اگروال کی قائم کردہ کمپنی نے بڑی کامیابیاں حاصل کرلی تب وہ ترک تعلیم کرنے والا واحد نوجوان تھا جس کی قیادت میں آئی آئی ایمس سے تعلق رکھنے والے 10-20 آئی آئی ٹیز سے تعلق رکھنے 200 سے زائد افراد کام کر رہے تھے ۔ اگروال کے خیال میں ترک تعلیم کرنے والوں کو بڑی بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ انہوں نے بل گیٹس اور اولا کیابس کے 32 سالہ شریک بانی بھاوش اگروال سے ایک عزم و حوصلہ پایا۔ ہوٹلوں کے ایک لاکھ سے زائد رومس OYO کی ملکیت ہے۔ OYO نے چین میں بھی اپنی خدمات کا آغاز کیا ہے اور سوفٹ بینک نے اس کمپنی میں زبردست سرمایہ کاری کی ہے ۔ 2012 ء میں بجٹ رومس کی بکنگ کیلئے Oravel Stay نامی ایک ویب سائیٹ قائم کی اور 2013 ء میں Oravel کو OYO میں تبدیل کردیا جس نے مختلف شہروں میں واقع ہوٹلوں سے شراکت داری کا آغاز کیا۔ اب رتیش اگروال کی OYO ROOMS ہندوستان و ملایشیا ، نیپال، چین ، دبئی ، لندن اور انڈونیشیا جیسے ملکوں میں خدمات انجام دیتی ہے۔ 2016 ء میں اس کا ریونیو 2400 کروڑ ظاہر کیا گیا تھا ۔ ایک تازہ رپورٹ میں رتیش اگروال کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک ایسی اسٹارٹ اپ کا مالک ہے جس کی قدر 100 ملین ڈالرس ہے۔ ا یک اور رپورٹ میں رتیش اگروال کو 3200 کروڑ روپئے مالیتی کمپنی کا مالک بتایا گیا ہے ۔