موہالی ، 28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی کپتان مہیندر سنگھ دھونی نے ویراٹ کوہلی کی ایک اور ’ماسٹر کلاس اننگز‘ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا پوشیدہ جارحانہ انداز اور بتدریج اختیار کردہ سکون و قرار کا امتزاج اسٹار بیٹسمن کیلئے کرشمہ کا کام کررہا ہے۔ وکٹ کی دوسری طرف موجود رہنے والے دھونی سارے میدان میں بہترین جگہ پر تھے جبکہ کوہلی نے تن تنہا ہندوستان کو آئی سی سی ورلڈ T20 سیمی فائنلس میں پہنچا دیا جیسا کہ انھوں نے گزشتہ شب یہاں لازمی جیت والے گروپ میچ میں آسٹریلیا کے خلاف 82 ناٹ آؤٹ 51 گیندوں میں اسکور کئے۔ دھونی نے میچ کے بعد میڈیا کو بتایا: ’’یہ غیرمعمولی اننگز ہوئی۔ خاص طور پر یہ حقیقت ہے کہ اس پچ پر بیٹنگ آسان نہیں تھی، بیک آف لینتھ گیندوں پر شاٹ کھیلنا کٹھن تھا۔ اچھی چیز یہ ہوگئی کہ انھوں (آسٹریلیا والوں) نے اسپنرز کو زیادہ گیندبازی نہیں سونپی۔ انھوں (کوہلی) نے یووی (یوراج سنگھ) کے ساتھ پارٹنرشپ نبھائی، جن کے ٹخنے میں موچ آئی اور وہ رنز کیلئے تیزی سے دوڑنے سے قاصر ہوچلے تھے۔ یہ اُن کی شاندار بیٹنگ ہوئی، سوپر بیٹنگ! بالخصوص اُن جگہوں پر بھی بہترین رنز بنائے جہاں آپ چاہتے ہو، اور پھر وکٹوں کے درمیان اُن کا دوڑیں لگانا بھی بہت خوب رہا۔‘‘ کوہلی نے دھونی کے ساتھ 31 گیندوں میں 67 رنز کی غیرمختتم رفاقت میں زیادہ تر رنز بنائے، جس سے آزمائشی حالات میں بھی اپنی ٹیم کو جتوانے کیلئے مثالی سکون و قرار کا اظہار ہوتا ہے۔ یہ پوچھنے پر کہ اس طرح کی بیٹنگ کرنا جیسے کوہلی نے کی، کس قدر مشکل ہوجاتا ہے جب کراؤڈ پوری طرح کھیل میں کھو جاتا ہے، دھونی نے کہا کہ یہ اننگز خود دائیں ہاتھ کے بلے باز کے دم خم کی عکاسی کردیتی ہے۔ ’’آپ بہترین موقف میں ہوتے ہیں کہ کھیل کا لطف اُٹھائیں۔ جب ہر کوئی مزہ لے رہا ہے، کامیابی کی خوشی منارہا ہے تو آپ اس منظر کو ذہن میں محفوظ کرلینا چاہتے ہو۔ آپ کو واقعتاً اس کے اعادے کا موقع نہیں ملے گا۔ ظاہر ہے آپ ڈریسنگ روم میں جشن مناؤگے، لیکن یہ آخر پوری ٹیم کا کھیل ہے۔ کوئی انفرادی کھلاڑی آگے بڑھ کر ذمہ داری نبھاتا ہے اور خود کو ٹیم اور ملک کیلئے منوانے کا زیادہ موقع فراہم کرلیتا ہے۔ ایسا موقف حاصل ہونا اچھی چیز ہے اور یہی چیز نے اُن کی مدد کی ہے، کیونکہ جب میچ آخری اوور میں پہنچ جاتا ہے تو آپ کے ذہن میں بہت سی باتیں گڈمڈ ہوتی ہیں۔ جب آپ سکون و قرار کا مظاہرہ کریں تو خود کو درست فیصلہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ سمجھداری سے پُرسکون رہنا اچھی صفت ہے لیکن ساتھ ہی وہ ہمیشہ جارحانہ کرکٹر رہے گا جو چیلنجوں کا سامنا کرنے تیار ہو۔ یہی خاصیت میرے خیال میں عظمت والی ہے۔ وہ درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور انھیں اپنا خاصہ (جارحانہ انداز) نہیں کھونا چاہئے، وہی تو اُن کی طاقت ہے۔ وہ حیران کن بیٹنگ کررہے ہیں۔ اُن کی فٹنس اچھی ہے، وہ کسی بھی جگہ فیلڈنگ کرسکتے ہیں اور ساتھ ہی وہ بہت تیز دوڑتے بھی ہیں۔‘‘ یہ پوچھنے پر کہ کوہلی اور یوراج کی بیٹنگ کے دوران کی صورتحال میں میدان کے باہر کھلاڑیوں میں کیا سرگوشیاں ہورہی تھیں، دھونی نے کہا: ’’جب یووی اور ویراٹ جیسے دو کھلاڑی بیٹنگ کررہے ہوں تو فیصلہ کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ ویراٹ وائس کیپٹن ہے اور یووی نے انڈیا کیلئے زائد از 250 او ڈی آئیز کھیل رکھے ہیں۔ آپ کو چاہئے کہ فیصلہ اُن ہی پر چھوڑ دیں۔‘‘